Maktaba Wahhabi

144 - 154
[جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم (وہاں پہنچ کر) بیٹھے، تو آپ نے تلاوت کرنی شروع کی [ترجمہ: پس ایسا کیوں نہیں، کہ جب وہ (جان) حلق کو پہنچ جاتی ہے اور تم اس وقت (مجبورِ محض ہوکر) دیکھ رہے ہوتے ہو۔] یہاں تک کہ (بچے کی روح) قبض کرلی گئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔] اس حدیث شریف میں بھی یہ بات واضح ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نواسے کی وفات پر صبر کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھا۔ حدیث شریف میں دیگر فوائد: سابقۂ حدیث شریف کی طرح اس حدیث میں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا صاحبزادی سے گہرا تعلق اور نواسے سے شدید لگاؤ واضح ہے۔ (۱۶) شدّتِ غم کے باوجود بیٹیوں کی تجہیز و تکفین کا بندوبست کرنا جیسا کہ پہلے ذکر ہو چکا ہے ،کہسیرتِ طیبہ میں ایک نمایاں بات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی بیٹیوں کے معاملات سے خصوصی دلچسپی رکھنا ہے۔ اسی اہتمام کا ایک مظہر ان کی وفات کے موقع پر ،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا شدید غم کے باوجود، ان کے غسل ، تجہیز و تکفین اور تدفین کے معاملات کی براہِ راست نگرانی فرمانا ہے۔ توفیقِ الٰہی سے ذیل میں اس سلسلے میں تین واقعات پیش کیے جارہے ہیں: ا: بیٹی زینب رضی اللہ عنہا کو غسل دینے کے متعلق ہدایات دینا: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت امّ عطیہ انصاریہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
Flag Counter