Maktaba Wahhabi

49 - 154
’’أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰہِ التَّآمَّۃِ، مِنْ کُلِّ شَیْطَانٍ وَھَآمَّۃِ، وَمِنْ کُلِّ عَیْنٍ لَآمَّۃٍ‘‘ [نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے لیے (اللہ تعالیٰ کی) پناہ طلب کیا کرتے تھے اور (ساتھ) فرماتے: ’’تمہارے باپ [یعنی جدِ امجد ابراہیم علیہ السلام ] ان [کلمات] کے ساتھ اسماعیل اور اسحاق کے لیے [اللہ تعالیٰ کی] پناہ طلب کیا کرتے تھے۔ [ان کلمات کا ترجمہ یہ ہے): ’’میں اللہ تعالیٰ کے کامل تاثیر والے کلمات کے ساتھ ہر ایک شیطان، ہر زہریلے جانور اور ہر نقصان دینے والی نظرِ بد سے پناہ طلب کرتا ہوں۔‘‘]([1]) حدیث شریف سے مستفاد دو باتیں: ۱: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے پیارے نواسوں کے لیے پناہِ الٰہی کا طلب کرنا ایک آدھ مرتبہ نہیں، بلکہ کثرت سے تھا، جیسا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے الفاظ سے واضح ہے۔ ۲: سابقہ انبیاءh کی دعاؤں کے ساتھ دعا کرنے کا مستحب ہونا۔ (۵) اولاد کی تعلیم کا اہتمام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بحیثیت باپ سیرتِ طیبہ کے حوالے سے ایک نمایاں بات یہ ہے ، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی اور ان کی اولاد کو تعلیم دینے کا اہتمام فرمایا۔ علاوہ ازیں نواسے نے بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں بیٹھ کر دین کی باتوں کو سیکھا اور یاد کیا۔
Flag Counter