Maktaba Wahhabi

141 - 154
[بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صاحبزادی نے آپ کو پیغام بھیجا: ’’ہمارا خیال ہے، کہ میری بیٹی کی وفات کا وقت آچکا ہے، اس لیے آپ ہمارے ہاں تشریف لائیے‘‘ اور اس وقت وہ (اسامہ) ، سعد اور ابی رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے] ’’فَأَرْسَلَ إِلَیْہَا السَّلَامَ ، وَیَقُوْلُ: ’’إِنَّ لِلّٰہِ مَا أَخَذَ وَمَا أَعْطٰی، وَکُلُّ شَيْئٍ عِنْدَہُ مُسَمَّی، فَلْتَحْتَسِبْ، وَلْتَصْبِرْ۔‘‘ [آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام بھیجا، اور فرمایا (یعنی یہ پیغام بھی ارسال کیا): ’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے، جو انہوں نے لے لیا اور جو انہوں نے عطا فرمایا اور ہر چیز کا ان کے ہاں (وقت) مقرر ہے، پس تم ثواب کی امید رکھو اور صبر کرو۔‘‘] ’’فَأَرْسَلَتْ تُقْسِمُ عَلَیْہِ،‘‘ [پھر انہوں نے قسم دے کر پیغام بھیجا]، ’’فَقَامَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَقُمْنَا، فَرُفِعَ الصَّبِيُّ فِيْ حَجْرِ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم ، وَنَفْسُہُ تَقَعْقَعُ، فَفَاضَتْ عَیْنَا النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم ۔‘‘ [نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور ہم بھی (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جانے کے لیے) اٹھے، بچی کو اٹھا کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں رکھا گیا اور اس کی سانس کے اٹکنے کی بنا پر آواز پیدا ہورہی تھی (یہ حال دیکھ کر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔] سعد رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا: ’’مَا ھٰذَا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ؟‘‘
Flag Counter