اس حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے نواسہ سے اپنی شفقت اور پیار کا اظہار بوسہ دے کر کرتے ہیں۔ اور اس طرزِ عمل کے بارے میں تعجب آمیز گفتگو کو ناپسند کرتے ہوئے آگاہ فرماتے ہیں، کہ نواسوں پر شفقت و رحمت نہ کرنے والا اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محروم رہتا ہے۔ علاوہ ازیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم امت کو ضمنی طور پر اس بات کی ترغیب بھی دیتے ہیں، کہ وہ اپنے نواسوں سے پیار کرکے اپنے رب تعالیٰ کی رحمت کو حاصل کریں۔
د: حسن و حسین رضی اللہ عنہما کو گرتے دیکھ کر خطبہ چھوڑ کر انہیں اٹھانا:
حضراتِ ائمہ احمد، ابوداؤد، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ اور ابن حبان نے حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَخْطُبُنَا، فَجَائَ الْحَسَنُ وَالْحُسَیْنُ رضی اللّٰه عنہما ، عَلَیْہِمَا قَمِیْصَانِ أَحْمَرانِ یَمْشِیَانِ وَیَعْثُرَانِ۔
فَنَزَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم مِنَ الْمِنْبَرِ، فَحَمَلَہُمَا، فَوَضَعَہُمَا بَیْنَ یَدَیْہِ۔
ثُمَّ قَالَ: ’’صَدَقَ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ: {إِنَّمَا أَمْوَالُکُمْ وَأَوْلَادُکُمْ فِتْنَۃٌ} ([1])
نَظَرْتُ إِلٰی ھٰذَ یْنِ الصَّبِیَّیْنِ یَمْشِیَانِ وَیَعْثُرَانِ، فَلَمْ أَصْبِرْ، حَتّٰی قَطَعْتُ حَدِیْثِيْ، وَرَفَعْتُہُمَا۔‘‘ ([2])
|