Maktaba Wahhabi

129 - 154
۳: ۱۔بیٹی کی طرف سے داماد کو دی ہوئی امان برقرار رکھنا : ب: داماد کی تکریم کا حکم دینا: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کے ایک تجارتی قافلہ پر حملہ کی غرض سے ایک دستہ روانہ کیا۔ اسلامی دستہ نے تجارتی قافلہ کے مال پر قبضہ کرلیا۔ اس تجارتی قافلہ میں ابوالعاص بھی تھے۔ وہ بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔ ابوالعاص رات کے وقت مدینہ طیبہ پہنچ کر اپنی زوجہ حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی پناہ میں چلے گئے۔ انہوں نے اپنے والد محترم رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی دی ہوئی پناہ کو تسلیم فرمایا۔ امام حاکم نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ بے شک زینب بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ابو العاص بن ربیع نے پیغام بھیجا، کہ میرے لیے اپنے والد سے امان لے لیجئے۔ انہوں نے اپنے حجرہ سے سر نکالا اور اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نمازِ فجر پڑھا رہے تھے۔ انہوں نے کہا: ’’أَیُّہَا النَّاسُ! إِنِّيْ زَیْنَبُ بِنْتُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ، وَإِنِّيْ قَدْ أَجَرْتُ أَبَا الْعَاصِ۔‘‘ ’’اے لوگو! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی زینب ہوں اور بے شک میں نے ابو العاص کو امان دے دی ہے۔‘‘ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے، تو فرمایا: ’’أَیُّہَا النَّاسُ! إِنَّہُ لَا عِلْمَ لِيْ بِہٰذَا حَتّٰی سَمِعْتُمُوْہُ۔ أَ لَا وَإِنَّہُ یُجِیْرُ
Flag Counter