Maktaba Wahhabi

35 - 154
نہیں۔ اَللّٰھُمَّ لَا تَجْعَلْنَا مِنْ ھٰؤُلَائِ الْأَشْقِیَائِ([1]) آمِیْن یَا حَيُّ یَا قَیُّومُ۔ ھ: حسن و حسین رضی اللہ عنہما کو دنیاوی خوشبو میں سے اپنا حصہ قرار دینا: امام بخاری نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’ھُمَا رَیْحَانَتَايَ مِنَ الدُّنْیَا‘‘([2]) [’’وہ دونوں (حسن و حسین رضی اللہ عنہما ) دنیاوی خوشبو میں سے میرا حصہ ہیں۔‘‘] حدیث کی شرح میں علامہ زمخشری لکھتے ہیں: ’’یعنی وہ دونوں اللہ تعالیٰ کے رزق میں سے ہیں، جو کہ انہوں نے مجھے عطا فرمایا ہے۔‘‘([3]) حافظ ابن حجر تحریر کرتے ہیں: ’’معنیٰ یہ ہے، کہ وہ دونوں مجھ پر اللہ تعالیٰ کی کرم نوازی اور عطا کردہ عطیہ ہیں۔ اولاد کو چونکہ سونگھا جاتا ہے اور بوسہ دیا جاتا ہے، اس اعتبار سے وہ گویا کہ خوشبوؤں میں سے ہیں۔‘‘([4]) خلاصۂ گفتگو یہ ہے، کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بیٹیوں کی اولاد سے گہرا لگاؤ اور بے پناہ تعلّق تھا۔ (۴) اولاد کے لیے دعائیں سیرتِ طیبہ میں موجود باتوں میں سے ایک یہ بھی ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی
Flag Counter