Maktaba Wahhabi

151 - 154
حجر نے لکھا ہے، کہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے معاملہ اللہ تعالیٰ کو سونپ دیا اور بیٹی کو صبر کرنے کی نصیحت فرمائی، تو اللہ تعالیٰ نے مریض کو عافیت عطا فرما دی۔([1]) اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹی کو بچے کی وفات سے قبل ہی صبر و احتساب کی نصیحت فرمائی۔ ب: بیٹی کو اپنی وفات کی خبر دیتے وقت تقویٰ و صبر کی تلقین: امام بخاری اور امام مسلم نے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام بیویاں آپ کے پاس تھیں۔ ان میں سے کوئی بھی وہاں سے گئی نہ تھی۔ فاطمہ رضی اللہ عنہا چلتے ہوئے آئیں، اللہ تعالیٰ کی قسم! ان کی چال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چال سے مختلف نہ تھی۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا، تو خوش آمدید کرتے ہوئے فرمایا: ’’مَرْحَبَا بِابْنَتِيْ۔‘‘ ’’میری بیٹی کو خوش آمدید‘‘ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنی دائیں یا بائیں جانب بٹھایا، پھر ان سے سرگوشی کی، تو وہ شدید رونے لگ گئی۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے غم کو دیکھا، تو دوبارہ ان کے کان میں بات کی، تو وہ ہنسنے لگی۔ سب بیویوں میں سے میں نے ان سے کہا: ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سب کو چھوڑ کر آپ کو سرگوشی کا شرف بخشا، پھر بھی رو رہی ہیں؟‘‘
Flag Counter