Maktaba Wahhabi

116 - 154
۳: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا کھجور کو خود منہ سے باہر نکال پھینکنا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دورانِ احتساب مذکورہ بالا دونوں باتوں پر بھی اکتفا نہ کیا، بلکہ اپنے پیارے نواسے رضی اللہ عنہ کے منہ سے کھجور کو خود باہر نکال پھینکا۔ صحیح بخاری میں ہے، کہ حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما میں سے ایک نے جب [صدقہ کی] ایک کھجور منہ میں ڈالی، تو ’’نَظَرَ إِلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ، فَأَخْرَجَھَا مِنْ فِیْہِ۔‘‘([1]) [’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھا، اور اس کو ان کے منہ سے باہر نکال دیا۔‘‘] اور المسند میں ہے، کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ’’فَأَخَذَھَا بِلُعَابِيْ۔‘‘([2]) ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو میرے لعاب سمیت نکال دیا۔‘‘ ۴: کم عمری کی بنا پر ترکِ احتساب کی تجویز کو مسترد کرنا: مجلس میں موجود ایک شخص نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بچے کے کھجور کھالینے کی تجویز پیش کی، تو آپ نے اسے مسترد فرما دیا۔ المسند کی روایت میں ہے: فَقِیْلَ: ’’یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! مَا کَانَ عَلَیْکَ مِنْ ھٰذِہِ التَّمْرَۃِ لِہٰذَا الصَّبِيِّ؟‘‘ [’’کہا گیا! اے اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اس بچے کے یہ کھجور تناول
Flag Counter