Maktaba Wahhabi

55 - 154
اور آپ نے جو فیصلہ فرمایا، اس کے شر سے مجھے بچالیجئے۔ بے شک آپ فیصلہ کرتے ہیں، آپ پر فیصلہ نہیں کیا جاتا اور بلاشبہ وہ ذلیل نہیں ہوتا، جس کی آپ سرپرستی فرمائیں اور وہ عزت نہیں پاتا، جس سے آپ دشمنی کریں۔ آپ با برکت اور بلند و بالا ہیں۔] اس حدیث شریف میں یہ بات واضح ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نواسے کو دعائے قنوت سکھلائی۔ علاوہ ازیں آنحضرت نے یہ دعا صرف حسن رضی اللہ عنہ ہی کو نہ سکھلائی، بلکہ ان کے ساتھ دوسروں کو بھی پڑھائی۔ نیز اس کی تعلیم صرف ایک مرتبہ نہیں، بلکہ متعدد مرتبہ دی۔ بعض روایات میں ہے، کہ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ’’وَکَانَ یُعَلِّمُنَا ھٰذَا الدُّعَائَ‘‘([1]) [’’اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ دعا سکھلایا کرتے تھے۔‘‘] اور دکھ کی بات یہ ہے، کہ بہت سے دین سے تعلّق رکھنے والے اس بارے میں غفلت اور کوتاہی کا شکار ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں، کہ نواسوں اور نواسیوں سے تعلق ان کے ساتھ لاڈ پیار کرنے، ان کی ضیافت کرنے اور تحائف دینے میں محدود ہے۔ د: نواسے کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے براہِ راست دین کی باتیں سیکھنا: اس بارے میں دو مثالیں ملاحظہ فرمائیے: ۱: امام ابن حبان نے ابو الحوراء سعدی سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: میں نے حسن بن علی رضی اللہ عنہما سے عرض کیا: ’’حَدَّثَنِيْ بِشَيْئٍ حَفِظْتَہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ، لَمْ یُحَدِّثْکَ
Flag Counter