Maktaba Wahhabi

73 - 402
مَرَتِ السِنِیْنُ بِالْوِصَاِل وَبِالْھَنَائِ فَکَأَنَّھَا مِنْ قُصْرِھَا أَیَّامُ ثُمَّ أَنْثَنَتْ أَیَّامُ ھِجْرٍ بَعْدَھَا فَکَأَنَّھَا مِنْ طُوْلِھَا أَعْوَامُ ثُمَّ انْقَضَتْ تِلْکَ السَّنُوْنُ وَأَھْلُھَا فَکَأَنَّھَا وَکَأَنَّھُمْ أَحْلَامُ ’’ کئی سال وصال اور خوشی کے گزر گئے ، مگر وہ اپنی تنگی کی وجہ سے دنوں کی طرح مختصر تھے۔ پھر اس کے بعد جدائیوں کے دن آئے۔ یہ دن طویل ہونے کی وجہ سے گویا کہ کئی سال تھے۔ پھر یہ سال اور زمانے والے گزر گئے ، گویا کہ یہ مدت اور یہ لوگ سب خواب ہی تھے۔ ‘‘ اُردو کا شاعر اس کو یوں رنگ دیتا ہے : ایام مصیبت کے تو کاٹے نہیں کٹتے دن عیش کے گھڑیوں میں گزر جاتے ہیں کیسے ایک اور شاعر کہتا ہے : مہینے وصل کے گھڑیوں کی صورت میں اڑتے جاتے ہیں مگر گھڑیاں جدائی کی گزرتی ہیں مہینوں میں عربی شاعر کہتا ہے : وَمِنْ عَجَبِ الْأَیَّامِ أَنَّکَ قَاعِدٌ عَلَی أَرْضِ الْدُّنْیَا وَأَنْتَ تَسِیْرُ فَسَیْرُکَ یَا ھٰذَا کَسَیْرِ سَفِیْنَۃٍ بِقَوْمٍ قَعُوْدٍ وَالْقُلُوبُ تَطِیْرُ ’’ دنوں کا معاملہ بڑا عجیب ہے ، باوجود اس کے کہ آپ زمین پر بیٹھے ہوئے ہیں
Flag Counter