Maktaba Wahhabi

57 - 402
تاکہ انسان اس کی ضرورت کو سمجھے اور اسے خالق کے منشا کے مطابق بسر کرے۔ عقلمند انسان زندگی کے اس طرح تیزرفتاری سے کٹنے سے نصیحت حاصل کرتے ہوئے اپنے نفس کا محاسبہ اور اعمال پر نظرثانی کر سکتا ہے۔ تاکہ وہ اپنے فرائض وحقوق ادا کرکے دنیا اور آخرت میں کامیابی کا مستحق بن جائے ، جیساکہ سیّدناحضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ((حَاسِبْ نَفْسَکَ فِيْ الرَّخَائِ قَبْلَ حِسَابِ یَوْمَ الشِّدَّۃِ، فَإِنَّ مَنْ حَاسَبَ نَفْسَہٗ فِيْ الرَّخَائِ عاَدَ أَمْرُہٗ إِلیَ الرَّضاَئِ وِالْغِبْطَۃِ وَمَنْ أَلَہَتْہٗ حِیَاتُہٗ،وَشَغَلَتْہٗ أَہْوَائُ ہٗ عَادَ أَمْرُہٗ إِلَی النَّدَامَۃِ وَ الْحَسْرَۃِ )) [1] ’’ اپنے نفس کا خوشحالی کے ایام میں سخت حساب والے دن سے پہلے محاسبہ کرو، کیونکہ جس نے خوشحالی میں اپنے نفس کا محاسبہ کیا ، اس کا انجام رضا کا حصول ، اور قابل رشک ہونا ہے۔ اور جس کو اس کی زندگی نے غافل رکھا، اور خواہشات نے مصروف کردیا ، اس کا انجام کار ندامت اور خسارہ ہے۔ ‘‘ ایک قول ہے کہ:’’ خلوت میں اپنے نفس کا محاسبہ کیجیے۔ اپنی عمر کے ختم ہونے کے بارے میں غور وفکر کریں ۔ اور اپنی فراغت کے اوقات میں شدت اور حاجت کے وقت کے لیے بھر پور کوشش کیجیے۔ ‘‘[2] سیّدنا حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ تمہارے نفس ہی تمہارے مقابلہ اور مبارزت کے میدان ہیں ۔ اگر تم اپنے نفس پر غالب آگئے تو غیر پر غالب آنے کی اس سے زیادہ قدرت رکھتے ہو۔ اور اگراپنے نفس کے مقابلہ میں خود کو رسوا کر بیٹھے توغیر کے سامنے سب سے زیادہ عاجز ہو۔ سب سے پہلے اپنے نفس کا محاسبہ کرواور اس کا امتحان لو۔‘‘[3]
Flag Counter