Maktaba Wahhabi

73 - 98
’’اسی طرح واضح کرتا ہے اﷲ تمھارے لیے اپنی آیات، کیا تم سمجھتے نہیں۔‘‘ نیز اس کا فرمان ہے: ﴿قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْأَعْمَىٰ وَالْبَصِيرُ ۚ أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ﴾ [الأنعام: ۵۰] ’’کہہ دو کہ کیا اندھا اور سوانکھا برابر ہو سکتے ہیں، کیا تم غور نہیں کرتے۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ تفقہ کا دائرۂ کار تفکر سے بڑھ کر ہے، کیوں کہ وہ تفکر کا ثمرہ اور نتیجہ ہے۔ ارشادِ الٰہی ہے: ﴿فَمَالِ هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ لَا يَكَادُونَ يَفْقَهُونَ حَدِيثًا﴾ [النساء: ۷۸] ’’ان لوگوں کو کیا ہے کہ وہ بات کو کم ہی سمجھتے ہیں؟‘‘ مگر یاد رہے کہ تفقہ دلیل کا پابند اور خواہشِ نفس اور ذاتی مرضی سے محفوظ ہونا چاہیے، جیسے فرمانِ الٰہی ہے: ﴿وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُم بَعْدَ الَّذِي جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ ۙ مَا لَكَ مِنَ اللّٰهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ﴾ [البقرۃ: ۱۲۰] ’’اگر حقیقی علم آجانے کے بعد تو ان کی خواہشات کی پیروی کرے تو اﷲ کی طرف سے تمھارا کوئی دوست اور مددگار نہ ہو گا۔‘‘ اے طالب علم! بالغ نظری، غور و فکر اور فقہ و تفقہ سے آراستہ ہو جاؤ، شاید کہ تم فقیہ کے درجے سے فقیہ النفس کے درجے تک پہنچ جاؤ۔ فقہا کے بقول فقیہ النفس، جسے محدثین کی اصطلاح میں فقیہ فی الدین کہتے ہیں، وہ ہوتا ہے جو احکام کے اپنے شرعی مدارک و مآخذ سے تعلق کی نوعیت تلاش کرتا ہے۔[1] غور و فکر کے لیے پیش آمدہ مسائل پر اصول سے فروع کی تخریج اور تفقہ کے
Flag Counter