Maktaba Wahhabi

74 - 98
دوسرے قواعد و ضوابط کو مدنظر رکھتے ہوئے نظر دوڑائیں۔ کسی فرعی مسئلے کی چھان بین اور اسے شریعت کے عام فہم قالب میں ڈھالنے کے لیے مروجہ فقہی اصول و قواعد پر بھی نظر رہنی چاہیے، مثلاً، قواعدِ مصالح، ضرر و مشقت کا ازالہ، آسانی پیدا کرنا، حیلوں کا سدِ باب اور سدِ ذرائع۔ اسی طرح اﷲ تعالیٰ آپ کو ہمیشہ ہدایت سے ہم کنار کرے! اصولِ فقہ کو پیشِ نظر رکھنا مشکل مسائل سے نبٹنے میں مدد دے گا۔ جیسا کہ میں نے پہلے بھی عرض کی ہے کہ شرعی نصوص میں تفقہ اور ان حالات پر، جن میں کسی نص کو شرعی حیثیت دے گئی، غور و فکر اور شریعت کے مقاصد پر تفکر و تدبر آپ پر لازم ہے۔ اگر آپ کا فہم ان باتوں سے عاری ہو یا آپ کی سماعت سے یہ باتیں اچٹ جائیں تو سمجھ لو کہ آپ کا وقت ضائع ہو رہا ہے اور جاہل کا نام آپ پر چسپاں ہو جائے گا۔ یہی وہ خصلت ہے جو آپ کو صحیح و غیر صحیح میں تمیز کی صلاحیت عطا کرے گی اور اس بات کا صحیح معیار بھی کہ آپ کس حد تک نصوص سے فروع کی تخریج پر قادر ہو گئے ہیں۔ فقیہ وہ ہوتا ہے کہ اگر اُسے کوئی ایسا مسئلہ پیش آ جائے جس پر کوئی نص موجود نہ ہو تو وہ (اپنے مطالعہ کی روشنی میں) اس کے لیے کوئی حکم تلاش کر لے۔ علمِ بلاغت کا ماہر وہ نہیں ہوتا جو علمِ بلاغت کی اقسام و فروع کا ذکر کرے، بلکہ ہمارے نزدیک تو علمِ بلاغت کا ماہر وہ ہے جس کی بلاغیانہ بصیرت کتاب اﷲ کے مطالعے میں یوں استعمال ہو کہ وہ اس کے پوشیدہ علوم سے معانی نکال کر ایک لڑی میں پرو دے، خواہ وہ کوئی کتاب لکھ رہا ہو یا خطبہ دے رہا ہو۔
Flag Counter