فصل دوم : حصولِ علم کا طریقہ کار 16. طلبِ علم کی کیفیت اور اس کے درجات: جو طالب علم جس علم کے حصول کا عزم کرتا ہے، اگر وہ اس کے اصول و مبادی پر پوری گرفت حاصل نہیں کرتا تو منزلِ تکمیل تک رسائی سے محروم رہتا ہے۔[1] نیز جو یک دم پورے کا پورا علم حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے، وہ علم پورے کا پورا اس کی گرفت سے نکل جاتا ہے۔[2] یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شنید اور سماعت پر علم کا ازدحام فہم کو بھٹکا دیتا ہے۔[3] لہٰذا ہر اس شخص کے لیے جو کسی علم و فن کا طلب گار ہے، ناگزیر ہے کہ وہ ذاتی کوشش سے نہیں، بلکہ کسی شیخِ کامل کی راہنمائی میں اس علم و فن کے اصول و مبادی پر کامل دسترس حاصل کرے اور پھر آہستہ آہستہ اس کی طلب میں لگ جائے۔ ارشادِ خداوندی ہے: ﴿وَقُرْآنًا فَرَقْنَاهُ لِتَقْرَأَهُ عَلَى النَّاسِ عَلَىٰ مُكْثٍ وَنَزَّلْنَاهُ تَنزِيلًا﴾ [بني إسرائیل: ۱۰۶] |
Book Name | زیور علم اور مثالی طالب علم کے اخلاق و اوصاف |
Writer | علامہ بکر بن عبد اللہ ابو زید رحمہ اللہ |
Publisher | دار ابی الطیب |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ عبد اللہ کوثر حفظہ اللہ |
Volume | |
Number of Pages | 98 |
Introduction |