Maktaba Wahhabi

26 - 98
مختصراً اس ’’زیور‘‘ میں یہ دونوں چیزیں اصل الاصول ہیں، جنھیں اس پہناوے میں تاج کی حیثیت حاصل ہے۔ اے متلاشیانِ علم! آپ ہیں جو تعلیم کے لیے بیٹھے ہیں اور ایک نفیس ترین شے یعنی طلبِ علم سے وابستہ ہیں۔ میں تمھیں اور خود اپنے آپ کو پوشیدہ اور علانیہ خوفِ خدا کی تلقین کرتا ہوں۔ یہ جہادِ زندگی کی شمشیر ہے۔ فضائل کے اترنے کا باعث، تعریف و توصیف کے نزول کا سبب، مرکزِ قوت، بلندیوں کی معراج اور فتنوں میں دلوں کو صبر و ثبات سے ہم کنار کرنے والی طاقت ہے، اسے اختیار کرنے میں کوتاہی نہ کرنا۔ 2. سلف صالحین کے طریقے پر رہو: دین کے جملہ ابواب، مثلاً: توحید اور عبادات وغیرہ میں سلف صالحین، یعنی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ کا طریقہ اختیار کرو۔ اپنا امتیاز رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے آثار و سنن کی پابندی، بحث و تکرار سے اجتناب، علمِ کلام میں عدمِ دلچسپی اور شریعت سے روکنے والے اور گناہوں کا باعث بننے والے امور کو ترک کرنا بناؤ۔ امام ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’امام دارقطنی رحمہ اللہ سے صحیح سند کے ساتھ منقول ہے: ’’میرے نزدیک کوئی چیز علمِ کلام سے زیادہ قابلِ نفرت نہیں۔‘‘ میں کہتا ہوں کہ وہ (امام دارقطنی رحمہ اللہ ) کبھی علمِ کلام میں غور و خوض میں نہیں پڑے، بلکہ پکے سلفی تھے۔‘‘[1] یہی اہلِ سنت احادیثِ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنے والے ہیں۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے فرمان کے مطابق اہلِ سنت مسلمانوں میں منتخب روزگار لوگ ہیں
Flag Counter