Maktaba Wahhabi

107 - 98
ہوتے۔ عبادت کے معین طریقے کے سوا وہ کوئی طریقہ اختیار نہیں کرتے، خواہ وہ ان کے اختیار کردہ طریقے سے ارفع و اعلیٰ ہو۔ کسی معین شیخ کے سوا کسی کو التفات کے قابل نہیں سمجھتے، خواہ وہ اﷲ اور رسول کے قرب میں اس سے کہیں بڑھ کر ہو۔ ایسے سب لوگ اعلیٰ مقصد تک بازیابی سے روک دیے گئے ہیں۔ وہ مختلف عادات، رسوم و قیود اور مکان و زبان کی پابندی کی بنا پر غیر جانبدار ہو کر سوچنے کی صلاحیت سے محروم کر دیے گئے ہیں۔ وہ اتباعِ سنت سے دور ہو گئے ہیں، اپنے مرتبہ و مقام سے گر گئے ہیں۔ آپ ان میں سے کسی کو بھی دیکھ لیں، وہ مختلف ریاضتوں، خلوت گزینی اور دل کو جذبات وغیرہ سے خالی کرنے کے ذریعے عبادت کرتے ہیں۔ علم کو طریقت کا رہزن کہتے ہیں۔ جب ان کے سامنے ذکر کیا جاتا ہے کہ دوستی اور دشمنی اﷲ تعالیٰ کے لیے ہونی چاہیے۔ یا امر بالمعروف اور نہی عن المنکر زیرِ بحث آئے تو وہ اسے بے فائدہ اور باعثِ شر و فساد قرار دیتے ہیں۔ جب کسی کو اپنے درمیان یہ کام کرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو اُسے اپنا مخالف سمجھ کر اپنے نام نہاد گروہ سے نکال دیتے ہیں۔ یہ لوگ قربِ الٰہی سے محروم ہیں، اگرچہ وہ لوگوں میں بہت مشہور ہوں۔[1] 66. طالب علم کے زیور کو ضائع کرنے والے امور: برادرِ من! اﷲ تعالیٰ آپ کو اور مجھے ہر قسم کی لغزشوں سے بچائے! اگر آپ ’’طالب علم کے زیور‘‘ کے چند نمونوں کا مطالعہ کر چکے ہیں تو آپ کو اس زیور کے نواقض کا بھی کچھ علم ہونا چاہیے۔ جان لیں کہ اس زیور کے ہار کی شیرازہ بندی کو خراب کرنے والے مندرجہ ذیل امور ہیں: 1 افشائے راز۔
Flag Counter