Maktaba Wahhabi

75 - 98
31. طلبِ علم میں رجوع الی اﷲ: اگر کسی علم کے حصول کی راہیں مسدود نظر آئیں تو گھبرائیں نہیں، بلکہ یاد رکھیں کہ بعض علوم کا حصول بعض مشاہیر کے لیے بھی مشکل ہو جاتا تھا۔ ان میں سے بعض کی سوانح عمریوں میں بہ صراحت اس بات کا ذکر موجود ہے، مثلاً: اصمعی علمِ عروض کے حصول میں کمزور تھے۔ محدث رہاوی خوشی خطی میں، ابن صلاح منطق میں، ابو مسلم نحوی علمِ صرف میں، سیوطی حساب میں اور ابو عبیدہ محمد بن عبدالباقی انصاری، ابو الحسن قطیعی، ابو زکریا، یحییٰ بن زیاد فراء اور ابو حامد غزالی پانچوں لوگ علمِ نحو میں ماہر نہیں تھے۔ لہٰذا اے طالب علم! حصولِ علم کی رغبت کو دوچند کر لو اور دعا، رجوع الی اﷲ اور اس کے سامنے اظہارِ عجز کے ذریعے اﷲ کی پناہ میں آجاؤ۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کو جب کتاب اﷲ کی کسی آیت کی تفسیر میں مشکل پیش آتی تو وہ اپنی دعا میں اکثر کہتے: ’’اَللّٰھُمَّ یَا مُعَلِّمَ آدَمَ وَإِبْرَاھِیْمَ عَلِّمْنِيْ، وَیَا مُفَھِّمَ سُلَیْمَانَ فَھِّمْنِيْ‘‘ ’’اے آدم و ابراہیم کے سکھانے والے! مجھے سکھا دے، اور اے سلیمان کو سمجھانے والے! مجھے سمجھا دے۔‘‘ اس پر وہ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے بابِ رشد و ہدایت کھلتا ہوا پاتے تھے۔[1] 32. علمی امانت: طالب علم کو چاہیے کہ وہ طلبِ علم میں محنت و مشقت برداشت کرنے، علم پر عمل کرنے اور اس علم کو دوسروں تک پہنچانے کی ذمے داری کی ادائیگی میں علمی
Flag Counter