Maktaba Wahhabi

76 - 98
دیانت و امانت کے زیور سے پوری طرح سے آراستہ ہو۔ بے شک امت کی اصلاح اعمال کی اصلاح میں ہے اور اعمال کی اصلاح مروجہ علوم کی صحت میں ہے اور علوم کی صحت کا دار و مدار اس بات پر ہے کہ اُن علوم کے حاملین انھیں روایت کرنے یا بیان کرنے میں پوری طرح دیانت دار ہوں، کیوں کہ جس نے کسی علم پر احساسِ امانت کے بغیر گفتگو کی اس نے علم کے جسدِ صحت مند کو ایک چرکہ لگایا اور فلاحِ امت کی راہ میں روڑا اٹکایا۔[1] مختلف علوم سے منسوب گروہوں میں بہت سی شخصیات ایسی ہیں جو اس لیے علم حاصل نہیں کرتے کہ کسی اعلیٰ فضیلت سے متزین ہوں یا جس علم حکمت سے اﷲ تعالیٰ نے انھیں سرفراز فرمایا ہے اُس سے عامۃ الناس کو مستفید کریں، یہ وہ لوگ ہیں کہ امانتِ علمی کا جن کے دلوں میں کوئی مقام نہیں۔ وہ ہر اس چیز کو جو انھوں نے نہیں سنی، روایت کرنے میں نہیں ہچکچاتے اور بغیر علم جو چاہتے ہیں بیان کر دیتے ہیں۔ یہ بات ہے جو ممتاز اہلِ علم کو نقدِ رجال پر مجبور کرتی ہے، تاکہ وہ دیکھیں کہ کون تحریر و تقریر میں کمی بیشی سے کام لے رہا ہے اور کون اپنے علم کے بقدر بات کو الفاظ کا جامہ پہناتا ہے، تاکہ طالبانِ علم کو اس علم کے بارے میں جو وہ پڑھ رہے ہیں، بصیرت حاصل ہو اور ان پر یہ بات مخفی نہ رہے کہ وہ قطعی طور پر سچا یا جھوٹا یا راجح مرجوح کا معاملہ ہے یا دونوں میں صدق و کذب کا یکساں احتمال ہے۔ 33. سچ بیانی: سچ بیانی عزت و وقار کا عنوان، شرفِ ذاتِ، صفائے باطن، بلند ہمتی، کمال عقل، مخلوقِ خدا سے محبت کی پیغامبر، جماعت المسلمین کی خوش بختی اور حفاظتِ دین کی
Flag Counter