Maktaba Wahhabi

102 - 98
کوششوں کے نتیجے میں فکرِ اسلامی میں در آئی ہیں وہ شر و فساد کے سوا کچھ بھی نہیں۔ وہ ایک متحرک بلا ہے جس نے بعض مسلمانوں کو غفلت کی نیند سلا دیا ہے اور بعض کو اپنی کمزوری کے اظہار پر مجبور کر دیا ہے۔ آپ ان میں الجھنے سے بچیں۔ اﷲ تعالیٰ سب مسلمانوں کو ان کے شر سے بچائے۔ 64. بے مقصد بحث و تکرار: [1] یعنی بانجھ اور کمزور استدلال پر مبنی بحث۔ بازنطین کے لوگ آپس میں فرشتوں کی جنس پر گفتگو کر رہے تھے کہ دشمن شہر کے دروازوں پر آگیا اور اچانک ان پر حملہ کر دیا۔ اسی طرح کمزور استدلال بسا اوقات سچائی کی منزل تک پہنچنے میں سدِ راہ ہو جاتا ہے۔ سلف صالحین کی اس سلسلے میں راہنمائی یہ ہے کہ بہت زیادہ بحث و تکرار اور فساد انگیز جھگڑے سے رک جائیں۔ اُن کا خیال ہے کہ کسی معاملے میں بحث و تکرار کو خواہ مخواہ طول دینا پرہیزگاری کی کمی سے ہے۔ حضرت حسن رحمہ اللہ نے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ وہ جدل و تکرار کر رہے تھے تو فرمایا: یہ لوگ عبادت سے اکتا گئے ہیں، قولِ حق ان پر غیر اہم ہو گیا ہے اور ان کی پرہیز گاری میں فرق آ گیا ہے، اس لیے یہ یوں ایک دوسرے سے ہم کلام ہیں (اسے احمد نے الزہد میں اور ابو نعیم نے الحلیہ میں روایت کیا)۔ [2] 65. پارٹی بازی یا جماعتی تعصب دوستی یا دشمنی کی بنیاد نہ بنائیں: [3] مسلمانوں کا امتیازی نشان اسلام اور سلامتی کے سوا کچھ نہیں، لہٰذا اے علم کے متلاشی! اﷲ تعالیٰ آپ کی زندگی اور علم میں برکت دے، علم بھی حاصل کرو اور
Flag Counter