Maktaba Wahhabi

72 - 98
کے سرِ نہاں کا استخراج بھی کرنا چاہیے۔‘‘[1] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور ان کے شاگردِ رشید ابن قیم رحمہ اللہ کو اس فن سے بہرۂ وافر نصیب ہوا تھا۔ جو عالم بھی ان دو اماموں کی کتابوں کو دیکھے گا، اس کی نظر اُسے اسی بات کی طرف راہنمائی کرے گی کہ کسی کلام کو سمجھنے کے لیے غور و فکر کرنا ہی مطالعے کا صحیح راستہ ہے۔ ایک مجلسِ تفقہ میں ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی خوب صورت گفتگو ملاحظہ فرمائیں: ہم ایک ایسی مجلس میں تھے جہاں دین میں سمجھ بوجھ اور احکامِ شریعت کے مآخذ پر تصور و تعین اور اصل و تفصیل کے اعتبار سے غور و فکر کیا جا رہا تھا، ایک مسئلہ پر بات چلی تو میں نے کہا: لا حول ولا قوۃ إلا باللّٰه، مسئلہ تو ایک اصل اور دو فصلوں پر مبنی ہے ۔۔۔۔ پھر تفصیل بیان کی۔[2] جان لیں اﷲ تعالیٰ آپ کو رشد و ہدایت سے ہم کنار کرے! کہ تفقہ سے پہلے تفکر ہے۔[3] بے شک اﷲ تعالیٰ نے اپنی کتاب کی ایک سے زائد آیتوں میں بندوں کو دعوت دی ہے کہ وہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی میں گہری نظر سے غور و فکر کرنے کے لیے متحرک ہوں اور خود اپنی ذات اور ماحول کا پورے تدبر سے مطالعہ کریں، تاکہ عقلی قوتوں کے کواڑ چوپٹ کھل جائیں۔ یہاں تک کہ ایمان کی پختگی، احکام میں گہرے تدبر اور علمی کامیابی کی منزل تک رسائی ہو جائے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ﴾ [البقرۃ: ۲۴۲]
Flag Counter