Maktaba Wahhabi

91 - 105
آپ سے سوال کر رہی ہیں: ’’أَتُجْزِیئُ الصَّدَقَۃُ عَنْہُمَا عَلٰی أَزْوَاجِہِمَا، وَعَلٰی أَیْتَامٍ فِيْ حُجُوْرِھِمَا؟‘‘ [’’کیا ان دونوں کے خاوندوں اور ان کے زیرِ کفالت یتیموں پر خرچ کیا ہوا صدقہ انہیں کفایت کرے گا؟‘‘] اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمارے بارے میں نہ بتلانا، کہ ہم کون ہیں؟‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’بلال رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر آپ سے پوچھا، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے استفسار فرمایا: ’’وہ دو [عورتیں] کون ہیں؟‘‘ انہوں [بلال رضی اللہ عنہ ] نے جواب دیا: ’’ایک انصاری خاتون اور(دوسری) زینب رضی اللہ عنہما ۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’کون سی زینب؟‘‘ انہوں نے عرض کیا: ’’عبد اللہ کی بیوی رضی اللہ عنہما ۔‘‘ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’لَہُمَا أَجْرَانِ: أَجْرُ الْقَرَابَۃِ وَأَجْرُ الصَّدَقَۃِ۔‘‘ [1] [’’ان دونوں کے لیے دوگنا ثواب ہے، ایک قرابت داری کا اور دوسرا خیرات کرنے کا۔‘‘] اس حدیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے، کہ شوہر کی تنگ دستی اور بیوی کی تونگری کے باوجود اس پر اپنے شوہر پر خرچ کرنا واجب نہیں، کیونکہ جس پر خرچ کرنا واجب
Flag Counter