Maktaba Wahhabi

88 - 105
تَتْرُکَہُمْ عَالَۃً یَتَکَفَّفُوْنَ النَّاسَ… الحدیث [1] ’’ایک تہائی(بھی) بہت ہے، بلاشبہ تم اپنی اولاد کو مال دار چھوڑو،[2] یہ اس سے بہتر ہے، کہ انہیں تنگ دست چھوڑو، کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں…الحدیث اس حدیث شریف میں یہ بات واضح ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے وراثت میں بیٹی کے حصہ کی حفاظت کے لیے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو ایک تہائی سے زیادہ مال صدقہ کرنے کی وصیت کی اجازت نہ دی۔ ایک تہائی کی اجازت دینے کے ساتھ ساتھ اس کو بھی زیادہ قرار دیا۔ اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حقیقت کو بیان فرمایا، کہ بیٹی کو وراثت میں سے حصہ دے کر غنی کردینا، تاکہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ نہ پھیلائے، مال کو صدقہ کرنے سے بہتر ہے۔ اس حدیث پر امام بخاری نے درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [بَابُ مِیْرَاثِ الْبَنَاتِ] [3] [بیٹیوں کی وراثت کے متعلق باب] خلاصہ گفتگو یہ ہے، کہ ماں باپ کے ترکے میں، خواہ وہ تھوڑا ہو یا زیادہ، بیٹیوں کا اسی طرح حصہ ہے، جس طرح کہ بیٹوں کا۔ کسی کو یہ اختیار نہیں، کہ وہ انہیں ان کے حصہ سے محروم کرے یا اس میں کمی کرے یا ترکے کی کسی چیز کو بیٹوں کے لیے مخصوص کرے۔ اگر کوئی ایسا کرے، تو مسلمان حاکم کی ذمہ داری ہے، کہ وہ انہیں ترکہ میں
Flag Counter