Maktaba Wahhabi

86 - 105
[اللہ تعالیٰ نے ان کے حکم کو مردوں کے ساتھ یہ کہہ کر بیان نہیں کیا، کہ [مردوں اور عورتوں کے لیے…الخ، بلکہ ان کے بارے میں خصوصی اہتمام کرتے ہوئے جداگانہ طور پر ان کا حکم بیان کیا ہے، تاکہ یہ بات واضح ہوجائے، کہ وہ اپنی ذاتی حیثیت سے وراثت کی مستحق ہیں۔] ۳: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [مِمَّا قَلَّ مِنْہُ أَوْ کَثُرَ] [اس [یعنی ترکے] میں سے تھوڑا ہو یا بہت۔] قاضی ابوسعود اس کے بارے میں لکھتے ہیں: ’’وَفَائِدَتُہُ دَفْعُ تَوَھُّمِ اخْتِصَاصِ بَعْضِ الْأَمْوَالِ بِبَعْضِ الْوَرَثِہِ کَالْخَیْلِ وَآلَاتِ الْحَرْبِ لِلرِّجَالِ وَتَحْقِیْقُ أَنَّ لِکُلِّ مِنَ الْفَرِیْقَیْنِ حَقًّا مِنْ کُلِّ مَا جَلَّ وَدَقَّ۔‘[1] [اس کا فائدہ اس خیال کا رد کرنا ہے، کہ بعض مال بعض وارثوں کے لیے مختص ہیں، جیسے کہ گھوڑے اور جنگی سازوسامان مردوں کے لیے اور اس (حقیقت) کو پختہ کرنا ہے، کہ دونوں گروہوں [مردوں اور عورتوں] میں سے ہر ایک کا ہر چھوٹی بڑی چیز میں حق ہے۔] ۴: آیت کریمہ کے آخر میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {نَصِیْبًا مَّفْرُوْضًا}[مقرر کیا ہوا حصہ] اس بارے میں شیخ ابن عاشور تحریر کرتے ہیں: ’’وَمَعْنَی کَوْنِہِ (مفروضا) أَنَّہُ مُعَیَّنُ الْمِقْدَارِ لِکُلِّ صِنْفٍ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَائِ کَمَا قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰی فِي الآیۃ الثانیۃ {فَرِیْضَۃً مِّنَ اللّٰہِ} ۔‘‘[2] [(مفروضاً) کا معنی یہ ہے، کہ مردوں اور عورتوں میں سے ہر صنف کے
Flag Counter