کی ہے، کہ یقینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’لَا تُنْکَحُ الْأَیِّمُ حَتَّی تُسْتَاْمَرَ، وَلَا تُنْکَحُ الْبِکْرُ حَتَّی تُسْتَاْذَنَ۔‘‘
[’’بیوہ کا نکاح، اس کا حکم لئے بغیر نہ کیا جائے، اور دو شیزہ کا نکاح اس کی اجازت لئے بغیر نہ کیا جائے۔‘‘]
انہوں [صحابہ] نے عرض کیا:
’’یَارَسُوْلَ اللّٰہِ، وَکَیْفَ إِذْ نُہَا؟‘‘
’’یارسول اللہ۔ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ اس [یعنی دو شیزہ] کی اجازت کیسے ہے؟‘‘]
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’أَنْ تَسْکُتَ۔‘‘[1]
[’’یہ کہ وہ خاموش رہے۔‘‘]
امام بخاری نے اس پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے:
[بَابُ لَا یُنْکِحُ الْأَبُ وَغَیْرُہُ الْبِکْرَ والثَّیِّبَ إِلَّا بِرَضَاھِمَا][2]
[(اس بارے میں) باب کہ باپ یا کوئی اور (ولی) دو شیزہ یا بیوہ کا نکاح ان کی رضا مندی کے بغیر نہ کرے]
امام نووی نے صحیح مسلم کی روایت پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے:
[بَابُ اسْتِئْذَانِ الثَّیِّبِ فِيْ النِّکَاحِ بِالنُّطْقِ وَالْبِکْرِ بِالسُّکُوْتِ][3]
[بیوہ سے نکاح میں بول کر اور دو شیزہ سے خاموش رہ کر اجازت لینے کے
|