Maktaba Wahhabi

125 - 219
جائیں گی۔(ان سے یہ سلوک (سارا دن ہوتا رہے گا جس کاعرصہ پچاس ہزار سال (کے برابر)ہے یہاں تک کہ انسانوں کے فیصلے ہوجائیں گے اور وہ اپنا راستہ جنت کی طرف دیکھ لے گا یا دوزخ کی طرف (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !)پھر اونٹوں کا کیا معاملہ ہوگا؟‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’ جو شخص اونٹوں کا مالک ہو اور وہ ان کا حق (یعنی زکاۃ(ادا نہ کرے اور اس کے حق سے یہ بھی ہے کہ پانی پلانے کے دن دودھ دوھے (اور مساکین کو پلادے)وہ قیامت کے دن ایک کھلے میدان میں اوندھے منہ لٹایا جائے گا اور وہ اونٹ بہت فربہ اور موٹے ہو کر آئیں گے ان میں سے ایک بچہ بھی کم نہ ہو گا۔ وہ اس کو اپنے کھروں (پاؤں)سے روندیں گے اور اپنے منہ سے کاٹیں گے۔جب پہلا اونٹ (یہ سلوک کر کے)جائے گا تو دوسرا آ جائے گا (اس سے یہ سلوک)سارا دن ہوتا رہے گاجس کا اندازہ پچاس ہزار سال ہے حتی کہ لوگوں کا فیصلہ ہو جائےگا)اور وہ اپنا راستہ جنت کی طرف دیکھ لے گا یا جہنم کی طرف۔‘‘ عرض کیا گیا ’’ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !گائے اور بکری کے بارے میں کیا ارشاد ہے؟‘‘فرمایا’’ کوئی گائے اور بکری والا ایسا نہیں ہو گا جو ان کا حق (زکاۃ(ادا نہ کرے مگر جب قیامت کا دن ہو گا تو وہ ایک کھلی جگہ پر اوندھے منہ لٹایا جائے گااور ان گائے اور بکریوں میں سے کوئی کم نہ ہوگی۔(سب آئیں گی)اور ان میں سے کوئی سینگ مڑی نہ ہو گی نہ بغیر سینگوں کے اور نہ ٹوٹے ہوئے سینگوں والی۔وہ اس کو اپنے سینگوں سے ماریں گی اور اپنے کھروں سے روندیں گی۔جب پہلی گزر جائے گی تو پچھلی آ جائے گی)یعنی لگاتار آتی رہیں گی)دن بھر ایسا ہوتا رہے گا جس کی مدت پچاس ہزار سال کے برابر ہے یہاں تک کہ بندوں کے درمیان فیصلہ ہو جائے گا اور وہ اپنا راستہ جنت کی طرف دیکھ لیں گے یا دوزخ کی طرف۔‘‘اسے مسلم نے روایت کیا ہے مسئلہ 169: روزہ خوروں کو جہنم میں الٹا لٹکا کر منہ چیرنے کے سزا دی جائے گی۔ عَنْ اَبِیْ اُمَامَۃَ الْبَاھِلِیِّ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَقُوْلُ ((بَیْنَمَا اَنَا نَائِمٌ اٰتَانِیْ رَجُلاَنِ فَاَخَذَ ا بِضَبْعِیْ فَاَتَیَا بِیْ جَبَلاً وَعْرًا فَقَالَا اَصْعَدْ فَقُلْتُ : اِنِّیْ لَاُطِیْقُہٗ ،فَقَالاَ اَنَا سَنَسَھِلُہٗ لَکَ فَصَعَدْ تُّ حَتّٰی اِذَا کُنْتُ فِیْ سَوَائِ الْجَبَلِ اِذَا بِاَصْوَاتٍ شَدِیْدَۃٍ ، قُلْتُ : مَا ھٰذِہِ الْاَصْوَاتِ ؟ قَالُوْا ھٰذَا عَوَآئٌ اَھْلِ النَّارِ، ثُمَّ انْطَلَقَ بِیْ فَاِذَا اَنَا بِقَوْمٍ مُعَلِّقِیْنَ بِعَراقِیْبِھِمْ
Flag Counter