آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا گیا:
’’ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!وَمَا نُخِیْفُ أَنْفُسَنَا؟ ‘‘
[اے اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!ہمارا اپنی جانوں کو ڈرانا کیا ہے؟]
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ الدَّیْن۔‘‘ [1]
[قرض[کے ساتھ]]۔
شیخ احمد البنا حدیث کی شرح میں تحریر کرتے ہیں:
’’ وَالْمَعْنَيْ لَا تُخِیْفُوْا أَنْفُسَکُمْ بِالدَّیْنِ بَعْدَ أَمْنِھَا مِنَ الْغُرَمَائِ۔ وَإِنَّمَا کَانَ الدَّیْنُ جَالِبًا لِلْخَوْفِ لِشُغْلِ الْقَلْبِ بِھَمِّہِ وَقَضَائِہِ، وَالتَّذَلُّلِ لِلْغَرِیْمِ عِنْدَ لِقَائِہٖ، وَتَحَمُّل مِنَّتِہِ إِلیٰ تَأْخِیْرِ أَدَائِہِ۔ وَرَبُمَا یَعِدُ بِالوَفَائِ فَیُخْلِفُ، أَوْ یُحَدِّثُ الْغَرِیْمَ فَیَکْذِبُ أَوْ یَحْلِفُ فَیَحْنُثُ، أَوْ یَمُوْتُ فَیَرْتَھِنُ۔ ‘‘[2]
[معنی یہ ہے، کہ اپنی جانوں کو، ان کے امن کے بعد، قرض کے ساتھ، قرض خواہوں سے نہ ڈراؤ، قرض باعثِ خوف بنتا ہے، کیونکہ دل اُس کی
|