Maktaba Wahhabi

213 - 227
۷: امام ابن أبی شیبہ حضرت حسن سے روایت نقل کرتے ہیں، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ لِلزَّکَاۃِ حَدٌّ مَعْلُوْمٌ، فَإِذَا جَائَ ذٰلِکَ حَسِبَ مَا لَہُ الشَّاھِدَ وَالْغَائِبَ، فَیُؤَدِّيْ عَنْہُ إِلَّا مَا کَانَ مِنْ دَیْنٍ عَلَیْہِ۔ ‘‘[1] ’’ زکوٰۃ کا وقت معلوم ہے، جب وہ آجائے، تو وہ اپنے حاضر اور غائب مال کا حساب کرے، اور اس[سب]کی زکوٰۃ ادا کرے، سوائے اس قرض کے، جو اس کے ذمہ ہو۔ ‘‘ ۸: امام عبدالرزاق نے حضرت[سفیان]ثوری سے روایت نقل کی ہے، کہ انھوں نے بیان کیا: ’’ إِذَا حَضَرَ نَخْلُکَ أَوْ زَرْعُکَ، انْظُرْ مَا عَلَیْکَ مِنْ دَیْنٍ قَدِیْمٍ أَوْ حَدِیْثٍ، فَارْفَعْہُ، ثُمَّ زَکِّ مَا بَقِيَ إِذَا بَلَغَ خَمْسَۃَ أَوْسُقٍ۔ ‘‘[2] ’’ جب تیری کھجوریں یا کھیتی آجائے، تو دیکھو کہ تمہارے ذمہ کس قدر پرانا یا نیا قرض ہے، اس کو منہا کردو، پھر باقی اگر پانچ وسق ہو، تو اس کی زکوٰۃ ادا کردو۔ ‘‘ سابقہ گفتگو کا ماحاصل یہ ہے، کہ کسی بھی مقروض پر، خواہ وہ اموال باطنہ والا ہو یا اموال ظاہرہ والا، قرض کی رقم یا چیز کی زکوٰۃ نہیں۔ البتہ یہ ضروری ہے، کہ اس کے مقروض ہونے کا دعویٰ درست ہو۔ اس بارے میں امام ابوعبید فرماتے ہیں: ’’ إِنَّ الدَّیْنَ إِذَا عُلِمَتْ صِحَّتُہُ(أَي لَمْ یَکُنْ مُجَرَّدَ دَعْوَی)یُسْقِطُ الزَّکَاۃَ عَنْ صَاحِبِ الزَّرْعِ وَالْمَاشِیَۃِ اِتِّبَاعًا لِسُنَّۃِ
Flag Counter