روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:’’ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو خطبہ دیتے ہوئے سنا، وہ فرمارہے تھے:
’’ إِنَّ ھٰذَا شَہْرُ زَکَاتِکُمْ۔ فَمَنْ کَانَ عَلَیْہِ دَیْنٌ فَلْیُؤَدِّہِ، ثُمَّ لِیُؤَدِّ زَکَاۃَ مَا فَضَلِ۔ ‘‘[1]
’’ بلاشبہ یہ تمہارا زکوٰۃ کا مہینہ ہے۔ [2] پس جس کسی کے ذمہ قرض ہو، اس کو چاہیے، کہ وہ اس کو ادا کردے، پھر باقی کی زکوٰۃ ادا کرے۔ ‘‘
ایک دوسری روایت میں ہے:
’’ فَمَنْ کَانَ عَلَیْہِ دَیْنٌ فَلْیَقْضِہِ، وَزَکُّوْا بَقِیَّۃَ أَمْوَالِکُمْ۔ ‘‘[3]
’’ پس جس پر قرض ہو، سو وہ اس کو ادا کردے۔ اور اپنے باقی ماندہ مالوں کی زکوٰۃ ادا کرو۔ ‘‘
حافظ ابن عبدالبر رقم طراز ہیں:
’’ قَوْلُ عُثْمَان رضی اللّٰه عنہ یَدُلُّ عَلیٰ أَنَّہُ لَا تَجِبُ الزَّکَاۃُ عَلَی مَنْ عَلَیْہِ دَیْن۔ ‘‘[4]
|