Maktaba Wahhabi

168 - 227
خاطر جدوجہد کی،[لیکن]پھر[بھی]وہ ادا کیے بغیر مرگیا، تو میں قرض کی ادائیگی کا ذمہ دار ہوں۔ ‘‘ ۳۔ بیت المال میں مال کی موجودگی: مذکورہ بالا دونوں شرطوں کی موجودگی کے باوجود، خزانہ خالی ہونے کی صورت میں اسلامی ریاست ادائیگی قرض کی ذمہ دار نہ ہوگی۔ اس کے لیے دونوں شرطوں کے ساتھ بیت المال میں مال کی موجودگی، تیسری شرط کا ہونا بھی ضروری ہے، جیسا کہ سابقہ حدیث میں گزرچکا ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بیت المال خالی ہونے کی صورت میں جنازہ پڑھانے سے انکار کرکے دیگر مسلمانوں کو میت کا قرضہ ادا کرنے کی ترغیب دیتے تھے۔ اور پھر اللہ تعالیٰ کی طرف سے فتوحات کے دروازے کھلنے پر قرض کی ادائیگی بیت المال سے فرمادیتے۔ گفتگو کا حاصل یہ ہے، کہ عام لوگوں اور اقارب کو ترغیب دی گئی ہے، کہ وہ نادار قرض دار کی اس کی زندگی اور اس کے بعدبھی، قرض کی ادائیگی میں اعانت کریں اور مذکورہ بالا تینوں شرائط کی موجودگی میں بیت المال مرنے والے نادار مقروض کا قرض ادا کرنے کا پابند ہوگا۔ اور اس طرح ایک طرف مقروض آخرت کی جواب دہی سے محفوظ ہوجائے گا اور دوسری جانب قرض خواہ کو اس کا مال بھی واپس مل جائے گا۔
Flag Counter