Maktaba Wahhabi

106 - 227
’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!آپ[اس بارے میں]کیا فرماتے ہیں، کہ اگر میں اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتل کیا جاؤں، تو کیا مجھ سے میری خطائیں دور کی جائیں گی؟ ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو جواب دیا: ’’ نَعَمْ، إِنْ قُتِلْتَ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ، وَأَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ، مُقْبِلٌ غَیْرُ مُدْبِرٍ۔‘‘ ’’ ہاں، اگر تم اس حالت میں اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتل کیے گئے، کہ تم صبر کرنے والے، ثواب طلب کرنے والے، پیش قدمی کرنے والے اور پشت پھیر کر بھاگنے والے نہ تھے۔ ‘‘ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ کَیْفَ قُلْتَ؟ ‘‘ ’’ تم نے کیسے کہا؟ ‘‘ انہوں نے عرض کیا:’’ آپ[اس بارے میں]کیا فرماتے ہیں، کہ اگر میں اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتل کیا جاؤں، تو کیا میری خطائیں مجھ سے دور کی جائیں گی؟ ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ نَعَمْ، وَأَنْتَ صَابِرٌ مُحْتَسِبٌ، مُقْبِلٌ غَیْرُ مُدْبِرٍ، إِلَّا الدَیْنَ فَإِنْ جِبْرِیْلَ علیہ السلام قَالَ لِيْ ذٰلِکَ۔ ‘‘[1] ’’ ہاں، اور تم صبر کرنے والے، اجر طلب کرنے والے، پیش قدمی کرنے والے ہوئے تو، مگر قرض، کیونکہ جبریل علیہ السلام نے ابھی مجھ سے یہ کہا ہے۔ ‘‘
Flag Counter