Maktaba Wahhabi

98 - 104
’’ایک شہر والے جب چاند دیکھ لیں تو کیا تمام شہروں والوں کے حق میں رؤیت لازم ہوجائے گی؟اسمیں اختلاف ہے، بعض کی رائے ہے کہ لازم نہیں ہوگی اور قدوری میں ہے کہ اگر دوشہروں کے مابین ایسا تفاوت ودوری ہوکہ مطلع تبدیل نہ ہوتا ہوتو اس صورت میں رؤیت لازم ہوگی۔‘‘ صاحبِ ہدایہ اپنی ایک دوسری کتاب ’’مختارات النوازل‘‘ میں لکھتے ہیں : (اَھْلُ بَلْدَۃٍ صَامُوْاتِسْعَۃً وَّعِشْرِیْنَ یَوْماً بِالرُّؤْیَۃِ وَاَھْلُ بَلْدَۃٍ اُخْرَیٰ صَامُوْاثَلَاثِیْنَ بِالرُّؤْیَۃِ فَعَلٰی الْاَوَّلِیْنَ قَضَائً اِذَا لَمْ یَخْتَلِفِ الْمَطَالِعُ بَیْنَھُمَا ،اَمَّااِذَا اخْتَلَفَ لَایَجِبُ الْقَضَائُ) ’’ایک شہر والوں نے رؤیتِ ہلال کے بعد ۲۹ روزے رکھے اور دوسرے شہر والوں نے چاند کی بناء پر ۳۰ روزے رکھے تو اگر ان دونوں شہروں میں مطلع کا اختلاف نہ ہو تو ۲۹ روزے رکھنے والوں کو ایک دن کی قضاء کرنی چاہیئے اور اگر دونوں شہروں کا مطلع جداگانہ ہو تو قضاء کی ضرورت نہیں۔‘‘ معروف حنفی محدّث علّامہ زیلعی نے کنز الدقائق کی شرح’’تبیین الحقائق‘‘ میں اختلافِ مطالع کے موضوع پر تفصیلی بحث کی ہے اور اس سلسلہ میں فقہائِ احناف کے مابین پایا جانے والا اختلاف نقل کرنے کے بعد خود جو فیصلہ صادرکیا ہے وہ یہ ہے: (اَلْأَشْبَہُ أَنْ یُّعْتَبَرَلِأَنَّ کُلَّ قَوْمٍ مُخَاطَبُوْنَ بِمَا عِنْدَھُمْ وَاِنْفِصَالُ الْہِلَالِ عَنْ شُعَاعِ الشَّمْسِ یَخْتَلِفُ بِاِخْتِلَافِ الْمَطَالِعِ کَمَا فِیْ دُخُوْلِ وَقْتِ الصَّلوٰۃِ وَخُرُوْجِہٖ یَخْتَلِفُ بِاِخْتِلَافِ الْاَقْطَارِ) ’’زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ اختلافِ مطالع معتبر ہے کیونکہ ہر قوم وجماعت اسکی مخاطب ہوتی ہے جو اسکود رپیش ہواور چاند کا سورج کی کرنوں سے الگ ہونا مطالع کے اختلاف سے
Flag Counter