Maktaba Wahhabi

68 - 104
4 بچوں کے روزے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ یہاں بچوں کے روزوں کے سلسلہ میں بھی وضاحت کردی جائے کہ ان پر روزے اگرچہ فرض تو نہیں کیونکہ ابوداؤد وترمذی اور مسند احمد میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثٍ،عَنِ الْمَجْنُوْنِ حَتَّی یَفِیْقَ وَعَنِ النَّائِمِ حَتّٰی یَسْتَیْقِظَ وَعَنِ الصَّبْیِ حَتّٰی یَحْتَلِمَ)) [1] ’’تین قسم کے لوگ مرفوع القلم (شرعاً غیر مکلَّف)ہیں :پاگل یہاں تک کہ اسکا جنون وپاگل پن دور نہ ہوجائے۔سویا ہوا یہاں تک کہ وہ نیند سے بیدار نہ ہوجائے اور بچہ یہاں تک کہ وہ عمرِاحتلام(بلوغت) کو نہ پہنچ جائے۔‘‘ یہ تو ہوا بچوں کے روزے کا شرعی حکم لیکن اگر بچہ اس عمر میں ہو کہ روزہ رکھ سکتا ہوتو اسکے لیے روزہ رکھنا مستحب عمل ہے اور اسکے والدین یا سرپرستوں کو چاہیئے کہ اسے روزے کی ترغیب دلائیں تاکہ وہ اسکا عادی ہوجائے۔صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ایسے ہی کیا کرتے تھے چنانچہ بخاری ومسلم میں حضرت ربیّع بنت معوّذ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ یومِ عاشوراء کی صبح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کی بستیوں میں یہ اعلان کروایا: ((مَنْ کَانَ اَصْبَحَ صَائِماًفَلْیُتِمَّ صَوْمَہٗ وَمَنْ کَانَ اَصْبَحَ مُفْطِراً فَلْیُتِمَّ بَقِیَّۃَ یَوْمِہٖ))[2] ’’جس نے روزہ کی حالت میں صبح کی وہ اپنا روزہ پورا کرے اور جس نے افطاری کی حالت میں صبح کی اسے چاہیئے کہ دن کے بقیہ حصّہ کا گویا روزہ رکھ لے۔‘‘ حضرت ربیّع رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :
Flag Counter