Maktaba Wahhabi

88 - 104
عَلَیْکُمْ فَاقْدِرُوْالَہٗ(وَفِیْ رِوَایَۃٍ) فَاَکْمِلُواالْعِدَّۃَ ثَلَاثِیْنَ)) [1] ’’اسوقت تک روزہ رکھنا شروع نہ کرو جب تک کہ ہلالِ رمضان نہ دیکھ لو اور اس وقت تک افطار(عید الفطر) نہ کرو جب تک کہ اسے(یعنی ہلالِ عید کو) دیکھ نہ لو اور اگر(بادوباراں وغیرہ کی وجہ سے) وہ نظر نہ آئے تو اسکا حساب کرلو۔(اور ایک دوسری روایت میں اسکی تشریح بھی آگئی ہے کہ) ماہِ رواں شعبان کی گنتی تیس(۳۰)دن پوری کرلو۔‘‘ رؤیتِ ہلالِ رمضان کی شہادت: یہاں یہ بات بھی پیشِ نظر رہے کہ رؤیتِ ہلال میں یہ شرط نہیں کہ ہرہر آدمی خود اپنی آنکھ سے ہی چاند دیکھے تو روزہ رکھے یا عید کرے بلکہ روزہ رکھنے کے لیے ایک عاقل وبالغ،نیک خصال وصدق مقال اور قوی النظر شخص شہادت دے دے کہ اس نے چاند دیکھا ہے تو اسکی شہادت پر روزہ رکھنا واجب ہوجائیگا جیساکہ ابوداؤد، ابن حبان ،مستدرک حاکم، دارمی اور بیہقی میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں : ((تَرَای َٔ النَّاسُ الْہِلَالَ فَاَخْبَرْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَنِّیْ رَاَیْتُہٗ فَصَامَ وَاَمَرَ النَّاسَ بِصِیَامِہٖ))[2] ’’لوگوں نے چاند دیکھنے کی کوشش کی اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خبردی کہ میں نے چاند دیکھا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔‘‘ یہ تو ایک معروف آدمی کی شہادت کا معاملہ ہے لیکن اگر کوئی شخص مستور الحال ہو، اسکے
Flag Counter