Maktaba Wahhabi

94 - 104
دوسر ے مقام کی رؤیت: اگر ایک جگہ کے لوگ رمضان یا عید کا چاند دیکھنے کی کوشش کریں لیکن بادل وباراں یا گردوغبار کی وجہ سے چاند نہ دیکھ سکیں اور کسی دوسرے مقام پر مطلع صاف ہونے کی وجہ سے چاند دیکھ لیا جائے اور وہاں سے ٹیلیفون یا ٹیلیگرام(تار) کے ذریعے خبر پہنچ جائے کہ چاند دیکھا گیا ہے تو ٹیلیفون کی شکل انتہائی واضح ہے کہ اس پر اعتبار کیا جائے گا کیونکہ خبر دینے والے کو پہچاننا مشکل نہیں ہوتا۔البتہ ٹیلیگرام کے بارے میں فقہاء کی رائے کافی مختلف یا تفصیل پر مشتمل ہے جسکا خلاصہ یہ ہے کہ جسطرح ہم اپنے دنیوی امور میں تار کو معتبر سمجھتے ہیں ایسے ہی اگر متعدد لوگوں کی طرف سے اتنے تار آجائیں جو حدِ تواتر کو پہنچ جائیں اور خبر کا یقین ہوجائے تو وہ تار والی خبر بھی معتبر ہوگی۔اور یہی معاملہ فیکس،قریبی ریڈیو،ٹی۔وی اور انٹرنیٹ(ای،میل) کی خبر کا بھی ہے۔کسی اسلامی ملک یا غیر مسلم ملک کے مسلمانوں کی کسی انجمن کی طرف سے بنائی گئی رؤیتِ ہلال کمیٹی چاند نظر آنے کا اعلان کردے(جسے ان کے حوالے سے چاہے کوئی غیر مسلم اناؤنسر ہی کیوں نہ نشر کرے) اس ملک یا اس مقام کے ہمسایہ ممالک کے قریبی علاقوں میں رہنے والے عوام کے لیے شرعی حجت پوری ہوجاتی ہے۔وہ ہلالِ رمضان ہوتو روزہ رکھ سکتے ہیں اور اگر ہلالِ شوال ہوتو عید کرسکتے ہیں اس سلسلہ میں چاند کی خبر ہونے پر سنن اربعہ ودارمی والی حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو(( اَذِّنْ فِی النَّاسِ اَنْ یَّصُوْمُوْا غَداً)) [1] کے الفاظ سے روزے کے اعلان کا حکم دیناسرکاری اعلان کی حیثیت سے قابلِ توجہ امر ہے۔ اختلافِ مطالع کا اعتبار: لیکن یہاں ایک اہم بات پیشِ نظر رہے کہ ریڈیو،ٹی۔وی،ٹیلیفون ،ٹیلیگرام یا انٹرنیٹ کی خبر تو چند لمحات میں اطراف واکناف ِ عالَم میں پہنچ جاتی ہے تو کیا جہاں کہیں بھی چاند نظر آئے اور جہاں جہاں تک خبر پہنچ جائے ان سب لوگوں پر روزہ رکھنا یا عید منانا واجب ہوجائیگا؟
Flag Counter