Maktaba Wahhabi

72 - 104
پڑنے کو ’’رمض‘ کہا جاتا ہے۔‘‘ جبکہ لغت کی ہی ایک دوسری متداول کتاب’’المنجد‘‘ میں بھی یہی معنیٰ ذکرکرنے کے بعد لکھا ہے: (اَحْرَقَتِ الرَّمْضَائُ قَدَمَیْہِ) [1] ’’سورج کی تمازت وگرمی نے اسکے پاؤں جلادیئے۔‘‘ لفظِ رمضان کا لغوی معنیٰ’’جلانا‘‘ حدیث میں بھی وارد ہوا ہے چنانچہ ترمذی میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((صَلٰوۃُ الْاَوَّابِیْنَ حِیْنَ تَرْمُضُ الْفِصَالُ)) [2] ’’صلوٰۃ الاوّابین کا وقت وہ ہے جب اونٹ کے بچے کے پاؤں (ریت کے گرم ہونے کی وجہ سے) جلنے لگیں۔‘‘ ماہِ رمضان کی وجہ تسمیّہ: ماہِ رمضان کی وجۂ تسمیہ بیان کرتے ہوئے صاحب ِمجمع البیان لکھتے ہیں : (سُمِّیَ رَمَضَانَ لِاَنَّہٗ یَرْمُضُ الذُّنُوْبَ)’’اس ماہ کا نام رمضان (جلانے والا) اس لیے رکھا گیا کہ یہ(روزہ داروں کے) گناہوں کو جلاکر ختم کردیتا ہے۔‘‘ اور صاحبِ قاموس کے الفاظ ہیں :(سُمِّیَ رَمَضَانَ لِاَنَّہٗ یُحْرِقُ الذُّنُوْبَ)’’گناہوں کو جلاکر ختم کردینے کی مناسبت سے اس ماہ کا نام ہی رمضان رکھ دیا گیا ہے۔ اس مفہوم کی ایک روایت بھی ہے مگر وہ ضعیف ہے۔غرض اس مختصرسی لغوی بحث سے بھی ماہِ رمضان کی فضیلت کھل کر سامنے آجاتی ہے کہ یہ مہینہ اہلِ معاصی کے گناہوں کو جلاکر ختم کردیتا ہے۔
Flag Counter