Maktaba Wahhabi

31 - 104
نہیں ہے۔[1] اہلِ علم نے شیاطین کے پابہ زنجیر کردئیے جانے کے بارے میں جو فرمایا ہے کہ وہ لوگوں کو ورغلانے،بہکانے اور گناہ ومعصیت میں مبتلا کرنے سے روک دئیے جاتے ہیں۔اس بات کی تصدیق مشاہدے سے بھی ہوتی ہے کہ اس ماہ میں تمام مساجد بھری رہتی ہیں اور اپنی تمام تر وسعتوں کے باوجودوہ اپنی تنگ دامانی پر شکوہ کناں ہوتی ہیں۔اور فسق وفجور،جوروجفا،مکر وفریب، کذب ودجل اور عیاشی وفحاشی جیسی تمام اخلاقی وسماجی اور معاشرتی ودینی برائیاں کم ہوجاتی ہیں۔ سوال: کسی کے ذہن میں ایک سوال آسکتا ہے اور وہ پوچھ سکتا ہے کہ جب رمضان المبارک میں شیاطین کو قید وبند میں جکڑدیا جاتا ہے تو پھر پورا مہینہ کسی بھی برائی کا ظہور نہیں ہونا چاہیئے حالانکہ ہم دیکھتے ہیں کہ ماہِ رمضان میں بھی کچھ بدبخت وکم نصیب لوگ بدکاریوں کے ارتکاب سے باز نہیں آتے۔آخر اسکی کیا وجہ ہے؟ جواب: اس کا ایک جواب تو وہی ہے جو امام قرطبی رحمہ اللہ نے دیا ہے کہ نافرنیوں اور برائیوں کے وقوع پذیر ہونے کے اسباب میں سے شیطانوں کے علاوہ بھی کچھ اشیاء ہیں،جیسے نفوسِ خبیثہ،عاداتِ قبیحہ اور شیاطینِ اِنس وغیرہ۔ جبکہ اسکا دوسرا جواب یہ ہے کہ ایسے لوگ رمضان المبارک میں بھی گناہوں اور برائیوں کا ارتکاب کرنے سے باز نہیں رہتے،وہ ایسے خفتہ بخت وبدنصیب ہوتے ہیں کہ برائی انکی رگ رگ میں سما چکی ہوتی ہے اور وہ اس سے باز نہیں رہ سکتے،جیسے مارکزیدہ شخص ہے کہ سانپ کے
Flag Counter