Maktaba Wahhabi

33 - 104
’’کسی گناہ سے توبہ کرلینے والا اسطرح ہوجاتا ہے کہ جیسے اس نے گناہ کیا ہی نہ ہو۔‘‘ ۱۳) ماہِ رمضان:ماہِ قرآن: ماہِ رمضان المبارک کے فضائل وبرکات کا تذکرہ اسوقت تک نامکمل رہتا ہے جب تک کہ ان میں اس بات کا ذکر نہ آجائے کہ اس ماہِ مبارک کو ہی یہ شرف بھی حاصل ہے کہ اسمیں قرآنِ کریم نازل ہوا،تو گویا یہ ماہِ رمضان،ماہِ قرآن بھی ہے کہ اسی ماہ کی ایک برکت و عزت اورقدروالی رات میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے دستورِ حیات،قرآنِ کریم کو لوحِ محفوظ سے آسمانِ دنیا میں واقع بیت العزّۃ تک نازل فرمایا اور پھر وہاں سے تئیس(۲۳)سال کے دوران تھوڑا تھوڑا کرکے حسبِ موقع اور حسبِ ضرورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا جاتا رہا۔چنانچہ سورۂ دخان،آیت: ۳۔۴ ۔۵میں ارشادِ الٰہی ہے: { اِنَّا اَنْزَلْنَاہُ فِیْ لَیْلَۃٍ مُّبَارَکَۃٍ اِنَّا کُنَّا مُنْذِرِیْنَ oفِیْھَا یُفْرَقُ کُلُّ اَمْرٍحَکِیْمٍoاَمْراً مِّنْ عِنْدِنَا} ’’ہم نے کتاب(قرآنِ کریم) کو ایک بڑی ہی خیر وبرکت والی رات میں نازل کیا،اور ہم لوگوں کو متنبّہ کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔اُسی رات میں ہر معاملہ کا حکیمانہ فیصلہ ہمارے حکم سے صادر کیا جاتا ہے۔‘‘ ۱۴) حکیمانہ فیصلوں کی رات: ان آیاتِ کریمہ سے یہ مسئلہ بھی حل ہوگیا کہ پیدائش واموات اور رزق وغیرہ کے فیصلے معروف بات کے مطابق ۱۵شعبان (المعروف شبِ برات) کو نہیں ہوتے بلکہ رمضان المبارک کی اس بابرکت رات میں ہوتے ہیں جس میں قرآنِ کریم نازل کیا گیا تھا جسے اللہ تعالیٰ نے خود خیروبرکت والی رات قراردیا ہے۔تفسیر ابن کثیر میں لکھا ہے کہ جو شخص فیصلوں والی اس
Flag Counter