Maktaba Wahhabi

29 - 104
((فُتِحَتْ اَبْوابُ الرَّحْمَۃِ)) [1] ’’رحمت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں۔‘‘ ان تینوں روایتوں میں محض لفظی فرق ہے ورنہ مفہوم ومطلب تینوں کا ایک ہی ہے۔جسکی تفصیل تھوڑاآگے چل کرآنے والی ہے۔ ۱۲) ابوابِ جہنم اور شیاطین کا بندہونا: ماہِ رمضان المبارک کی ان برکات کے ساتھ ساتھ اسی حدیثِ سابقہ میں یہ بھی مذکور ہے: ((وَغُلِّقَتْ اَبْوَابُ جَھَنَّمَ(النَّارَ) وَسُلْسِلَتِ(صُفِّدَتِ) الشَّیَاطِیْنُ)) [2] ’’اور(ماہِ رمضان المبارک میں ) نارِ جہنم کے دروازے بند کردئیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو بیڑیاں پہنا کر بند(پابندِ سلاسل) کردیا جاتا ہے۔‘‘ رمضان المبارک کی آمد پر آسمان،جنت یا رحمت کے دروازوں کا کھولاجانا اور جہنم یا نارِ جہنم کے دروازوں کا بند کیا جانا اور سرکش شیطانوں (ابلیس اور اسکے ساتھیوں ) کا قید وبند کیا جانا۔یہ سب اس ماہ کی فضیلت اور روزہ داروں کیلئے اللہ تعالیٰ کے احسانات اور نعمتیں ہیں۔ بست وکشادکی شرح وتفصیل: جنت ورحمت یا آسمانوں کے دروازوں کے کھلنے اور ابوابِ جہنم اور شیاطین کے بند ہونے کا مفہوم یا اس بست وکشاد کا مطلب کیا ہے؟اس سلسلے میں قاضی عیاض رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’اس حدیث کے الفاظ کا ظاہری اور حقیقی معنیٰ بھی مراد لیا جاسکتا ہے کہ
Flag Counter