Maktaba Wahhabi

50 - 104
ہوگیا(آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں روکنے میں لگ گئے اور پھر) فرمایا:’’میں نکلا تو تھا تمہیں لیلۃ القدر کی خبر دینے،مگر فلاں فلاں آدمی جھگڑپڑے،تو اس رات کی تعیین اٹھالی گئی۔اور اسی میں تمہاری بہتری ہے۔اسے تم (آخری عشرے کی)نویں،ساتویں اور پانچویں راتوں میں تلاش کرو۔‘‘ اِس حدیث سے لیلۃ القدر کی تعیین کے رفع ہوجانے کی حکمت ومصلحت کے علاوہ یہ بھی معلوم ہوا کہ مسلمانوں کا باہم لڑنا جھگڑنا اس قدر منحوس فعل ہے کہ اسکی نحوست کے نتیجہ میں اتنی مبارک رات کی تعیین رفع کردی گئی۔ رفعِ تعیین کی حکمت بیان کرتے ہوئے محدِّثِ عصر علّامہ عبید اللہ رحمانی مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ مِرعاۃ المفاتیح شرح مشکوٰۃ المصابیح میں لکھتے ہیں : ’’حافظ ابن حجر عسقلانی کے بقول اہلِ علم کا کہنا ہے کہ اس رات کی تعیین کے اخفاء میں یہ حکمتِ الٰہی کارفرما ہے کہ اسطرح لوگ زیادہ سے زیادہ عبادت اور قیام اللیل میں کوشاں رہیں گے۔اور اگر تعیین کردی جاتی تو لوگ صرف اسی ایک رات کے قیام وعبادت پراکتفاء کرلیا کرتے۔اور امام رازی سے نقل کرتے ہوئے چار حکمتیں ذکر کی ہیں : پہلی حکمت: اللہ نے اس رات کو کئی حکمتوں کی بناء پر لوگوں سے مخفی رکھا ،جن میں سے ایک یہ ہے کہ اس نے اسے بھی اُسی طرح مخفی رکھا جسطرح دیگر اشیاء کو مخفی رکھا ہوا ہے جیسا کہ اپنی رضاء کو تمام امورِ اطاعت میں مخفی رکھا تاکہ لوگ تمام عبادات میں برضاء ورغبت کو شاں رہیں اور اس نے اپنی ناراضگی کو گناہوں میں مخفی کررکھا ہے تاکہ لوگ تمام ہی گناہوں سے احتراز کریں۔ ایسے ہی اس رات کو بھی پوشیدہ رکھا تاکہ لوگ رمضان کی تمام راتوں میں بکثرت عبادت کیا کریں۔
Flag Counter