Maktaba Wahhabi

89 - 104
فسق و گناہگارِ کبائر یا عدمِ فسق کا علم نہ ہو تو ایک حدیث کی رو سے اس سے توحید ورسالت کی شہادت کا مطالبہ کرنے کے بعد اسکی شہادت قبول کی جاسکتی ہے جیسا کہ سننِ اربعہ ودارقطنی،ابن حبان،بیہقی ومستدرک حاکم اوردارمی میں ایک متکلّم فیہ حدیث ہے کہ ایک آدمی(اعرابی) نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ میں نے چاند دیکھا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اقرارِ توحید ورسالت کی شہادت طلب کی ۔اس نے اقرار کیا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود ِ برحق نہیں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں۔تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم فرمایا: ((یَا بِلَالُ!اَذِّنْ فِی النَّاسِ فَلْیَصُوْمُوْاغَداً)) [1] ’’اے بلال( رضی اللہ عنہ )!لوگوں میں اعلان کردو کہ کل وہ روزہ رکھیں۔‘‘ صرف ایک شاہد کی گواہی سے رمضان کا آغاز ثابت ہونا جمہور اہلِ علم کا مسلک ہے جن میں امام ابن المبارک ،مشہور قول کے مطابق امام شافعی،امام احمد رحمۃ اللہ علیہم اور احناف بھی شامل ہیں۔[2] روٌیتِ ہلالِ عید کی شہادت: ہلالِ رمضان کی رؤیت جیسی صورت ہی ہلال ِ عید کے بارے میں بھی ہے سوائے اسکے کہ ابتدائِ رمضان یا روزہ رکھنے کے لیے صرف ایک ہی مسلمان کی شہادت کا فی ہوتی ہے مگر انتہائے رمضان یا عید کا چاند دیکھنے کے بارے میں دوگواہوں کی شہادت ضروری ہے جیسا کہ ابوداؤد ونسائی،دارقطنی اور مسند احمد میں ایک واقعہ مذکور ہے کہ عہدِ نبوت میں ایک دفعہ انتیس(۲۹)رمضان کی شام کو چاند نظر نہ آیا تو لوگوں نے صبح تیسواں (۳۰)روزہ رکھا۔دن کے وقت دواعرابی آئے اور انہوں نے رات کوچاند دیکھ لینے کی شہادت دی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو
Flag Counter