Maktaba Wahhabi

48 - 104
طاق راتوں میں،اور ان پانچ طاق راتوں میں سے ہی ایک وہ رات ہے۔ شاہ ولی اللہ محدِّث دہلوی رحمہ اللہ نے لیلۃ القدر کو دو قسموں میں تقسیم کرکے بتایا ہے کہ ان میں سے ایک وہ ہے جس میں امورِ حکیمہ کی تقسیم ہوتی ہے اور اسی میں قرآن اترا تھا جبکہ دوسری وہ رات ہے جس میں روحانیّت کا عالَم کے اندر پھیلاؤ ہوتا ہے۔[1] شبِ نزول قرآن کی دعاء: یہیں اس بات کی وضاحت بھی کردیں کہ اگر کسی خوش نصیب کو رمضان شریف میں قیام اللیل یا ذکر وتلاوت کے دوران علم ہوجائے کہ یہی رات’’لیلۃ القدر‘‘ ہے تو اسے چاہیئے کہ بکثرت یہ دعاء کرے: ((اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّتُحِبُّ الْعَفْوَفَاعْفُ عَنِّیْ)) ’’اے اللہ!توبڑا عفووکرم اور معاف کرنے والا ہے اور معاف کرنے کو محبوب رکھتا ہے،مجھے بھی معاف فرمادے۔‘‘ کیونکہ ترمذی،نسائی(فی السنن الکبریٰ)،ابن ماجہ،مسنداحمد وبزار اور مستدرک حاکم میں ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: ((یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنْ عَلِمْتُ اَیُّ لَیْلَۃٍ لَیْلَۃُ الْقَدْرِ،مَااَقُوْلُ فِیْھَا؟)) ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !اگر مجھے علم ہوجائے کہ کونسی رات لیلۃ القدر ہے تو میں کیا دعاء کروں ؟‘‘ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ دعاء سکھلائی تھی۔[2]
Flag Counter