Maktaba Wahhabi

78 - 104
{ شَھْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرآنُ} ’’ماہِ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآنِ کریم کو نازل کیا گیا۔‘‘ اسلیے رمضان کو شھر(ماہ) کی اضافت کے بغیر نہیں لکھنا اور کہنا چاہیئے جبکہ اس بات کا احتمال بھی موجود ہے کہ احادیثِ نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم میں سے لفظِ شھر رواۃِ حدیث نے حذف کردیا ہو۔(نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حذف نہ کیا ہو)اور امام بخاری کے اپنی صحیح میں اسکے حکم کی صراحت نہ کرنے کا راز بھی شائد یہی ہے۔[1]ورنہ امام صاحب کی عادتِ مبارکہ یہ ہے کہ جس مسئلہ میں دلائلِ قویّہ موجود ہوں وہاں حکم کو کھلا نہیں چھوڑتے بلکہ جزماً طے کردیتے ہیں لیکن اس مسئلہ میں غالباً اسی احتمال کی بناء پر انھوں نے جزماً حکم بیان نہیں کیا۔ اس کا حل: لیکن اس سے انکار نا ممکن ہے کہ موصوف کے انداز سے واضح طور پر معلوم ہورہا ہے کہ وہ صرف رمضان کہنے کے جواز کے معاملہ میں جمہور کے ساتھ ہیں یہی وجہ ہے کہ انھوں نے ترجمۃ الباب میں ہی دو حدیثوں کے متعلقہ مقامات تعلیقاًہی ذکر کردئیے جنھیں آگے چل کر موصولاً بھی وارد کیا ہے۔لہٰذا احتمال کے باوجود انھوں نے ترجیح جواز کو ہی دی ہے۔ رہا معاملہ قرآنِ کریم میں رمضان کے ساتھ لفظ شھر کے واردہونے کا تو اس سلسلہ میں علّامہ ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب’’بدائع الفوائد‘‘ میں بڑی نفیس بحث کی ہے۔جو صرف رمضان کہنے کی کراہت کے قائلین کو تو ضرور پڑھ لینی چاہیئے تاکہ تشفّی ہو جائے البتہ عام قاری کے استفادہ کیلئے ہم اسکا خلاصہ ذکر کیے دیتے ہیں : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایجازواختصار کیلئے شھر کا لفظ ترک کردیا ہوگا۔یہ قطعاً محال بات ہے کیونکہ قرآنِ کریم سے بڑھ کر ایجاز میں بلیغ اور اعجاز میں بیّن اور کس
Flag Counter