Maktaba Wahhabi

53 - 104
’’رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ۔‘‘ اوریہ کیسے صحیح ہوسکتا ہے کہ قرآن تو ابھی آسمان پر ہو۔نازل نہ ہوا ہو اور کہا جائے کہ ہم نے آپ پر نازل کردیا ہے؟اور بیت العزت کے واسطہ سے قرآن کے نزول کو ماننے سے قرآن کو مخلوق قرار دینے والوں کو تقویت پہنچتی ہے حالانکہ ان کا خَلقِ قرآن کا قول کتاب وسنّت اور اجماعِ امت کی روسے باطل ہے۔ 4حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول انکااپنا اجتہاد ہے،جس پر بہر صورت انہیں اجر ملے گا۔اور چونکہ انہوں نے اپنی تائید میں کوئی مرفوع حدیث ذکر نہیں کی اور یہ کوئی ایسا معاملہ نہیں کہ جس میں اجتہاد کی گنجائش ومجال نہ ہو۔لہٰذا انکے اجتہاد پر مبنی انکی یہ رائے واجب القبول نہیں ہے۔ 5انکے بعض تفسیری اقوال سے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ ،امام مجاہد اور سعید بن جبیر رحمۃ اللہ علیہما کا اختلاف کرنا ثابت ہے جبکہ بالاتفاق وہ صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے علمِ تفسیر کو سب سے زیادہ جاننے والے تھے،بلکہ یہاں تک کہا گیا ہے: (کَاَنَّہٗ یَنْظُرُ اِلٰی الْغَیْبِ عَنْ سِتْرٍ رَقِیْقٍ) ’’گویا وہ باریک پردے سے غیب کی طرف دیکھتے ہیں۔‘‘ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انکے لیے یہ دعاء فرمائی تھی: ((اَللّٰھُمَّ فَقِّہْہُ فِی الدِّیْنِ وَعَلِّمْہُ التَّاْوِیْلَ)) ’’اے اللہ! انہیں دین کی سمجھ اور قرآن کی تعلیم عطا فرما۔‘‘ لیکن اس کے باوجود یہ تو نہیں کہا جاسکتا کہ وہ اجتہاد کی بناء پر بھی تفسیر بیان کریں تووہی صحیح ہے اور جو قول انکے خلاف ہوگا وہ باطل ہے۔[1]
Flag Counter