Maktaba Wahhabi

84 - 559
بنیاد ہے۔ نیز اس کی سند میں حجاج بن نصر اور عباد بن کثیر دو راوی ضعیف ہیں۔ اس کے برعکس امام بیہقی نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک روایت بایں الفاظ بیان کی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب نماز فجر کی تکبیر ہو جائے تو دوسری کوئی نماز نہیں ہوتی۔‘‘ عرض کیا گیا اللہ کے رسول! ایسے حالات میں فجر کی دو سنت پڑھنا بھی درست نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، تکبیر کے بعد فجر کی دو سنت پڑھنا بھی جائز نہیں۔‘‘[1] اگرچہ اس کی سند میں مسلم بن خالد نامی ایک راوی متکلم فیہ ہے تاہم امام ابن حبان نے اسے ثقہ قرار دیا ہے اور اپنی صحیح میں اسے قابل حجت کہا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’اس روایت کو ابن عدی نے حسن سند کے ساتھ بیان کیا ہے۔‘‘[2] سیدنا عمر رضی اللہ عنہ اس شخص کو پیٹتے تھے جو نماز کی تکبیر کے بعد کسی دوسری نماز میں مشغول ہوتا۔ نیز سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ایسے شخص کو کنکریاں مارتے تھے۔[3] ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ تکبیر ہو جانے کے بعد فجر کی سنتیں ادا کرنا اور فرض نماز میں شمولیت نہ کرنا شرعاً درست نہیں نیز ایسا کرنا طریقہ نبوی کے خلاف ہے۔ تکبیر کے بعد نوافل وغیرہ ترک کر کے جماعت میں شامل ہونا اور اسے فرض نماز کے بعد ادا کرنا ہی اتباع سنت کا عین تقاضا ہے۔ ہاں اگر کوئی شخص مسجد میں ایسے وقت پہنچے کہ فجر کی نماز کھڑی ہوچکی ہو اور اس نے ابھی تک سنتیں نہ پڑھی ہوں تو اسے چاہیے کہ وہ جماعت میں شامل ہو جائے اور فرض پڑھ کر سنتیں ادا کر لے۔ چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ سیدنا قیس بن فہد رضی اللہ عنہ نے صبح کے فرض پڑھنے کے بعد دو رکعت (سنت) پڑھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حقیقت حال معلوم ہو جانے کے بعد انہیں کچھ نہ کہا بلکہ سکوت فرمایا۔[4] ان دو سنتوں کو طلوع آفتاب کے بعد بھی پڑھا جا سکتا ہے، اس کے لیے مسجد میں بیٹھ کر طلوع آفتاب کا انتظار کرنا ضروری نہیں۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ ’’جو شخص فجر کی دو سنت نہ پڑھ سکے تو اسے چاہیے کہ وہ طلوع آفتاب کے بعد پڑھے۔‘‘[5] اگرچہ اس روایت کو اہل علم نے ضعیف کہا ہے تاہم علامہ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔[6] اس مقام پر یہ اشارہ کر دینا بھی ضروری ہے کہ سید نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ نے صحیح بخاری کے حاشیہ نگار مولانا احمد علی سہارنپوری کے نام اس سلسلہ میں ایک خط بھی لکھا تھا جس کی تفصیل ہم نے شرح بخاری میں لکھی ہے۔ (یسر اللّٰہ طبعہ)
Flag Counter