Maktaba Wahhabi

491 - 559
حصول ہے۔ ٭ عقوبات کاملہ: اس سے مراد وہ سزائیں ہیں جن میں سزا کے علاوہ کوئی دوسرا پہلو مدنظر نہیں ہوتا۔ مثلاً ایسی سزائیں جو شریعت نے معاشرے کی اصلاح کے لیے مقرر کی ہیں۔ جیسے چوری اور شراب نوشی کی سزا وغیرہ۔ انہیں حدود بھی کہتے ہیں اور یہ کسی کے ساقط کرنے سے ساقط نہیں ہوتیں۔ ٭ ناقص سزائیں جیسے قاتل کو اس کی وراثت سے محروم کیا جاتا ہے، یہ ایک منفی سزا ہے جس میں قاتل کو اس کی نئی جائیداد سے محروم رکھا جاتا ہے۔ یہ بھی اللہ تعالیٰ کا حق ہے کیوں کہ تمام وارث اپنی رضا مندی سے قاتل کو وراثت میں شامل کرنا چاہیں تو نہیں کر سکتے۔ ٭ مختلف کفارات جن میں بدنی سزا اور عبادت کا عنصر پایا جاتا ہے۔ مثلاً قسم توڑنے کا کفارہ وغیرہ، اس میں اللہ کی نافرمانی کرنے پر سزا بھی ہے اور اس میں عبادت کا مفہوم بھی ہے کہ ان کی وجہ سے کفارہ ادا کیا جاتا ہے۔ ٭ ایسے حقوق جو خودبخود قائم ہوتے ہیں اور اس میں مکلف کی ذمہ داری کو کوئی دخل نہیں ہوتا۔ مثلاً مال غنیمت سے پانچویں حصے کی ادائیگی وغیرہ۔ یہ حق اللہ تعالیٰ کا ذاتی ہے اور ابتداء ہی سے اس کے لیے ہے۔ حقوق العباد:… اس سے مراد وہ حقوق ہیں جن کی ادائیگی سے کسی خاص فرد کی مصلحت مقصود ہوتی ہے۔ مثلاً کسی کا نقصان کرنے پر اس کا تاوان اور قرض و دین وغیرہ، اس کی ادائیگی میں دوسرے شخص کی مصلحت ہوتی ہے اور اگر وہ چاہے تو اسے معاف بھی کر سکتا ہے۔ کیوں کہ انسان اپنے حقوق میں جیسے چاہے تصرف کر سکتا ہے۔ ٭ کچھ ایسے حقوق ہیں جن میں بندے اور اللہ کا حق شامل ہوتا ہے لیکن اس میں اللہ کا حق غالب ہوتا ہے اسے کسی طور پر ساقط نہیں کیا جا سکتا۔ جیسے حد قذف ہے، کسی پر جھوٹا الزام لگانے پر اسے جاری کیا جاتا ہے۔ اس کی سزا دینے میں عام مصلحت ہے کہ معاشرہ برائی سے پاک ہو جاتا ہے، اس اعتبار سے یہ اللہ کا حق ہے اور دوسرے اعتبار سے جس شخص پر تہمت لگائی جاتی ہے اس کی خاص مصلحت بھی ہوتی ہے کہ اس کی شرافت و عفت کا اظہار ہوتا ہے اور اس سے عار کو دور کیا جاتا ہے۔ اس لحاظ سے یہ بندے کا حق ہے۔ تاہم اس میں اللہ تعالیٰ کا حق غالب ہے، کیوں کہ کسی کے معاف کر دینے سے یہ معاف نہیں ہوتی۔ ٭ کچھ ایسے حقوق بھی ہیں جن میں بندے اور اللہ دونوں کا حق شامل ہے لیکن ان میں بندے کا حق غالب ہوتا ہے وہ چاہے تو اسے معاف کر سکتا ہے جیسا کہ دانستہ قتل کرنے کی صورت میں قاتل سے قصاص لیا جاتا ہے۔ اس قصاص میں عمومی مصلحت بھی ہے کہ معاشرہ میں امن و سکون ہوتا ہے۔ اس اعتبار سے یہ اللہ کا حق ہے اور ایک دوسرے اعتبار سے قصاص لینے میں ایک خاص فرد کی مصلحت بھی پوری ہوتی ہے کہ مقتول کے ورثاء کو تسکین ہوتی ہے۔ لیکن اس میں بندے کے حق کو غلبہ دیا گیا ہے کہ وہ قصاص معاف کر کے دیت لینے پر راضی ہو جائے۔ جیسا کہ قرآن کریم میں ہے:
Flag Counter