Maktaba Wahhabi

48 - 559
﴿اِنَّهُمْ كَانُوْۤا اِذَا قِيْلَ لَهُمْ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ يَسْتَكْبِرُوْنَ﴾[1] ’’جب انہیں لا الٰہ الا اللہ کے متعلق کہا جاتا ہے تو تکبر کرتے ہیں۔‘‘ مزید ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِذْ جَعَلَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا فِيْ قُلُوْبِهِمُ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ فَاَنْزَلَ اللّٰهُ سَكِيْنَتَهٗ عَلٰى رَسُوْلِهٖ وَ عَلَى الْمُؤْمِنِيْنَ وَ اَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوٰى وَ كَانُوْۤا اَحَقَّ بِهَا وَ اَهْلَهَا﴾[2] ’’جب کفر کرنے والوں نے اپنے دلوں میں جاہلیت کی ضد رکھی تو اللہ تعالیٰ نے اپنا سکون واطمینان اپنے رسول اور اہل ایمان پر اتارا اور ان کے لیے کلمہ تقویٰ کو لازم قرار دیا کیوں کہ وہ اس کے زیادہ حق دار اور اہل تھے۔‘‘ وہ کلمہ تقویٰ ’’ لا الٰہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ ‘‘ ہے، صلح حدیبیہ کے موقع پر مشرکین نے اس کلمہ سے تکبر کیا تھا۔[3] اس سلسلہ میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے لوگوں سے قتال کا حکم دیا گیا ہے تاآنکہ وہ ’’ لا الٰہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ ‘‘ کہیں، نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں یہ بات ایک دوسری حدیث میں بھی ہے۔‘‘[4] اس حدیث میں بھی ’’لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ کی صراحت ہے۔ کلمہ طیبہ پر مشتمل ایک موضوع طویل حدیث بھی ذکر کی جاتی ہے کہ جب سیدنا آدم علیہ السلام نے غلطی کا ارتکاب کیا تو اللہ تعالیٰ سے بایں الفاظ دعا کی: ’’اے اللہ! میں تجھ سے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلہ سے سوال کرتا ہوں۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’میں نے تو ابھی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو پیدا نہیں کیا تو نے کیسے اس کا نام لے لیا؟‘‘ تو سیدنا آدم علیہ السلام نے عرض کیا: ’’میں نے تیرے عرش پر لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ لکھا دیکھا ہے۔‘‘[5] اس روایت کو ذکر کرنے کے بعد امام حاکم کہتے ہیں کہ اس کی سند صحیح ہے اور یہ پہلی روایت ہے جو میں نے اس کتاب میں عبدالرحمن بن زید بن اسلم کے حوالے سے درج کی ہے۔ اس تبصرہ کے متعلق امام ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’بلکہ یہ روایت خود ساختہ اور موضوع ہے، عبدالرحمن جھوٹی گھڑی ہوئی باتیں بیان کرنے والا راوی ہے۔ اس کے علاوہ عبداللہ بن مسلم الغمری کے متعلق بھی میں نہیں جانتا کہ وہ کون ہے جس پر اس حدیث کا دارومدار ہے۔‘‘ بہرحال یہ روایت موضوع ہے، استاذی المکرم علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی اسے موضوع قرار دیا ہے۔[6] ان احادیث کے علاوہ کلمہ طیبہ کے الفاظ ’’لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ‘‘ پر اہل اسلام کا اجماع ہے۔ حافظ ابن حزم رحمہ اللہ
Flag Counter