Maktaba Wahhabi

451 - 559
مساجد میں منعقد کرتے ہیں، کھانے وغیرہ کا اہتمام بھی مسجد میں ہوتا ہے، مساجد میں اس قسم کی سماجی تقاریب کی شرعی حیثیت واضح کریں۔ جواب: بلاشبہ، دین اسلام میں مساجد کی بہت اہمیت و افادیت ہے، یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ عزوجل کے نزدیک سب سے پسندیدہ مقامات مساجد ہیں۔‘‘[1] ان کی تعمیر اللہ کا ذکر کرنے، نماز پڑھنے اور تلاوت قرآن کے لیے کی جاتی ہے۔ جیسا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ کسی دیہاتی نے مسجد میں پیشاب کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلا کر فرمایا: ’’یہ جو مساجد ہیں انہیں پیشاب اور گندگی سے آلودہ نہیں کرنا چاہیے، یہ تو اللہ تعالیٰ کے ذکر، نماز اور قرأت قرآن کے لیے ہیں۔‘‘[2] اس مرکزی مقصد کے علاوہ دیگر مقاصد کے لیے بھی انہیں استعمال کیا جا سکتا ہے امام بخاری رحمہ اللہ نے اس سلسلہ میں رہنمائی کی ہے کہ دیگر کون سے مقاصد ہیں جن کے لیے مسجد کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً: ٭ عسکری تربیت [3] ٭ خیمہ برائے مریض[4] ٭ محفل نعت خوانی[5] ٭ سستانے کے لیے لیٹنا[6] ٭ علمی مجالس[7] ٭ تادیبی کاروائی[8] مسجد میں نکاح بھی پڑھا جا سکتا ہے لیکن اسے مسنون نکاح قرار دینا اور اس کے لیے باقاعدہ تحریک چلانا محل نظر ہے۔ اس سلسلہ میں ایک روایت پیش کی جاتی ہے جسے محدثین عظام نے قابل حجت قرار نہیں دیا۔ اما م ترمذی رحمہ اللہ ’’اعلان نکاح‘‘ کے عنوان میں بیان کرتے ہیں کہ نکاح کا اعلان کرو اور مساجد میں اس نکاح کا اہتمام کیا جائے۔[9] اس روایت میں عیسیٰ بن میمون ایک راوی ہے جسے محدثین کرام نے ضعیف قرار دیا ہے، خود امام ترمذی رحمہ اللہ نے اسے ضعیف کہا ہے۔ امام بیہقی رحمہ اللہ نے بھی اس کی صراحت کی ہے۔[10]
Flag Counter