Maktaba Wahhabi

405 - 559
اس آیت کی روشنی میں اخلاص کے ساتھ قربانی کرنے کی رہنمائی ملتی ہے۔ احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ قربانی کا جانور موٹا، عمدہ، قیمتی ہونا چاہیے اور وہ ہر قسم کے عیب اور نقص سے بھی پاک ہونا چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چند ایک نقائص کی نشاندہی کی ہے جن کی موجودگی میں قربانی کا جانور، قربانی کے قابل نہیں رہتا۔ چنانچہ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’چار قسم جانور قربانی میں کفایت نہیں کرتے، کانا جانور جس کا کانا پن واضح ہو، بیمار جانور جس کی بیماری ظاہر ہو، لنگڑا جانور، جس کا لنگڑا پن نمایاں ہو اور وہ جانور جو ہڈی ٹوٹنے سے اتنا کمزور ہو چکا ہو کہ اس میں گودا نہ رہا ہو۔‘‘[1] جانور کی خوبصورتی اس کے کان او رآنکھ سے ہوتی ہے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں ہلکا سا عیب بھی قبول نہیں فرمایا۔ چنانچہ آنکھ کے متعلق درج ذیل عیوب قابل قبول نہیں ہیں: ٭ وہ جانور جس کی ایک آنکھ کی بینائی ختم ہو چکی ہو۔ ٭ وہ جانور جس کی دونوں آنکھیں ختم ہو چکی ہوں۔ ٭ بعض اوقات بظاہر دونوں آنکھیں درست ہوتی ہیں لیکن ان میں بینائی نہیں ہوتی، ایسا جانور قربانی کے قابل نہیں رہتا۔ اسی طرح کان کے متعلق درج ذیل عیوب کی احادیث میں صراحت آئی ہے۔ ٭ مقابلہ:… جس جانور کا کان آگے سے کٹا ہوا ہو۔ ٭ مدابرہ:… جس جانور کا کان جڑ سے کٹا ہوا ہو۔ ٭ خرقاء:… جس جانو رکے کان میں سوراخ ہو۔ بعض اوقات فارم میں رکھے ہوئے جانوروں کے کان میں سوراخ کر کے اس میں کڑا ڈال دیا جاتا ہے تاکہ علامت کے طور پر کوئی نشانی اس میں آویزاں کر دی جائے، ایسا جانور بھی قربانی کے قابل نہیں رہتا۔ چنانچہ خرقاء کے متعلق حدیث میں وضاحت ہے کہ وہ جانور جس کے کان میں بطور علامت کوئی سوراخ کر دیا جائے۔[2] ٭ شرقاء:… وہ جانور جس کا کان چیرا ہو۔ دم بھی جانور کی خوبصورتی میں شامل ہے لہٰذادم کٹا جانور بھی ممنوع ہے۔[3] سینگ کی حیثیت کان جیسی نہیں، اس میں تھوڑا بہت نقص گوارا کیا جا سکتا ہے۔ چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹوٹے ہوئے سینگ والے جانور کی قربانی سے منع فرمایا ہے۔[4]
Flag Counter