Maktaba Wahhabi

403 - 559
٭ قربانی کرنے سے گوشت اور مال کا ضیاع ہے، جو ایک مسلمان کو زیب نہیں دیتا۔ دراصل ان لوگوں کو محتاجوں اور غریبوں سے کوئی ہمدردی نہیں ہوتی، اگر کوئی ایسا منصوبہ بن جائے جس میں غریبوں سے ہمدردی کا پہلو نمایاں ہو تو یہ حضرات خود کبھی اس فنڈ میں کچھ دینا گوارا نہیں کریں گے۔ ان کی اصل غرض صرف یہ ہے کہ قربانی نہ کرنے کے باوجود بھی وہ مسلمانوں کی نگاہوں میں بخیل اور کنجوس نہ خیال کیے جائیں حالانکہ قرآن مجید کے مطابق قربانی ہر امت میں رہی ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کے لیے ہر چیز قربان کرنے کے لیے تیار رہے۔ چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لِكُلِّ اُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَكًا لِّيَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ عَلٰى مَا رَزَقَهُمْ مِّن بَهِيْمَةِ الْاَنْعَامِ﴾[1] ’’ہم نے ہر امت کے لیے قربانی کا ایک طریقہ مقرر کر دیا ہے تاکہ جو جانور ہم نے انہیں عطا کیے ہیں، وہ ان پر اللہ کا نام لیا کریں۔‘‘ ان شعائر کی تعظیم صرف قربانی کے جانور ذبح کرنے سے ہوتی ہے، ان کی رقم کسی دوسرے مصارف پر خرچ کرنے سے یہ جذبہ قطعاً پیدا نہیں ہوتا۔ یہ خطیر رقم عبادت اور قربانی کے تصور ہی سے خرچ ہو سکتی ہے۔ اس بناء پر قربانی دینے کے لیے رقم خرچ کرنا کوئی مالی ضیاع نہیں ہے بلکہ قربانی کے دن ذبح کرنا اور خون بہانا ہی اللہ تعالیٰ کو پسند ہے۔ قربانی کرنا ایسی عبادت ہے جسے اللہ تعالیٰ نے نماز کے ساتھ ملا کر بیان کیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَ انْحَرْ﴾[2] ’’آپ اپنے رب کے لیے نماز پڑھیں اور قربانی کریں۔‘‘ ہمارے رحجان کے مطابق کوئی بھی دوسری عبادت قربانی کے قائم مقام نہیں ہو سکتی، پھر یہ عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدنی زندگی سے لے کر آج تک متواتر چلا آ رہا ہے ۔ اس کے مشروع ہونے پر ہر دور کے علماء اور عوام کا اجماع رہا ہے۔ اگر قربانی کی قیمت، قربانی کرنے سے افضل ہوتی تو کم از کم کسی دور میں اس پر عمل ضرور ہونا چاہیے تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا قربانی کرنے پر استمرار اس بات کی واضح دلیل ہے کہ قربانی کی قیمت صدقہ کرنا قربانی کے قطعاً برابر نہیں چہ جائیکہ وہ اس سے افضل ہو۔ اس کے علاوہ ایک مرتبہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں قربانی کے وقت بھوک کے آثار پیدا ہوئے تو اس وقت بھی آپ نے قربانی کی قیمت صدقہ کرنے کے متعلق نہیں کہا، بلکہ قربانی کے عمل کو برقرار رکھا اور قربانی کا گوشت لوگوں میں تقسیم کرنے کی ترغیب دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ قربانی کا گوشت تین دن سے زیادہ نہ رکھا جائے بلکہ اسے غرباء اور محتاجوں میں تقسیم کر دیا جائے۔ بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پابندی کو ختم کردیا۔[3]
Flag Counter