Maktaba Wahhabi

401 - 559
﴿وَ الْبُدْنَ جَعَلْنٰهَا لَكُمْ مِّنْ شَعَآىِٕرِ اللّٰهِ لَكُمْ فِيْهَا خَيْرٌ﴾[1] ’’قربانی کے اونٹوں کو ہم نے تمہارے لیے اللہ تعالیٰ کے شعائر بنایا۔‘‘ جو انسان، اللہ کی ان نشانیوں کی عظمت و توقیر کو بجا لاتا ہے، اس کا دل تقویٰ سے بھرا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ذٰلِكَ وَ مَنْ يُّعَظِّمْ شَعَآىِٕرَ اللّٰهِ فَاِنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوْبِ﴾[2] ’’جو لوگ اللہ کے شعائر کی تعظیم کرتے ہیں، ان کے دل تقویٰ سے لبریز ہیں۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس سال مدینہ طیبہ میں قیام فرمایا اور قربانی کے عمل کو ہر سال دہراتے رہے اور کبھی اس کا ناغہ نہیں کیا۔ چنانچہ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس سال مدینہ طیبہ میں قیام فرمایا اور ہر سال قربانی کرتے تھے۔‘‘[3] قربانی کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ دسویں ذوالحجہ کو چار کام کیے جاتے ہیں، جمرات کو کنکریاں مارنا، قربانی کرنا، سر منڈوانا اور بیت اللہ کا طواف کرنا۔ نیز صفا مروہ کی سعی کرنا ہے۔ لیکن اس دن کا نام ’’یوم النحر‘‘ یعنی قربانی کا دن رکھا گیا ہے۔ کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ’’آج کے دن تمام اعمال میں سے افضل عمل قربانی کرنا ہے۔‘‘[4] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب مال غنیمت کے طور پر حیوانات آتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں فروخت کر کے ان کی قیمت صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں تقسیم نہیں کرتے تھے بلکہ قربانی کرنے کے لیے انہیں بانٹ دیتے تھے۔ لیکن افسوس کہ مغرب زدہ لوگ اس مبارک عمل کو روپے پیسے کا ضاع قرار دے رہے ہیں، حالانکہ یہ لوگ جب اپنی کوٹھیاں بناتے ہیں تو دس دس لاکھ یہ اپنے باتھ روم پر لگا دیتے ہیں جبکہ یہ دولت کا ضیاع ہے۔ جہاں تک ان جانوروں کی نسل کشی کا تعلق ہے تو تجربہ اس سوچ کے خلاف ہے کیوں کہ بکری ایک وقت میں ایک یا دو بچے جنم دیتی ہے لیکن لاکھوں جانور ذبح ہونے کے باوجود ہم ان بکریوں کے ریوڑ دیکھتے ہیں۔ اس کے برعکس ایک کتیا ایک وقت میں چھ چھ، سات سات بچے جنتی ہے لیکن کبھی ان کتوں کا ریوڑ نہیں دیکھا گیا۔ حالانکہ انہیں کوئی ذبح نہیں کرتا اور نہ ہی ان کی قربانی دی جا سکتی ہے۔ پھر ہم دیکھتے ہیں کہ قربانی کے اس عمل سے لاکھوں خاندانوں کا رزق وابستہ ہے۔ جیسا کہ درج ذیل تفصیل پر غور کرنے سے واضح ہوتا ہے۔: ٭ لوگ دیہاتوں میں ان جانوروں کو پالتے ہیں، پھر انہیں قربانی کے موقع پر فروخت کرنے کے لیے شہروں میں لاتے ہیں۔ اس طرح اللہ تعالیٰ ان کی روزی کا بندوبست کرتا ہے۔
Flag Counter